بحر ہند میں چین کا بڑھتا اثرورسوخ اور بھارت کا ردعمل
16 جولائی 2015بھارتی حکومت کی طرف سے ملک کے ان دوردراز جزائر پر عسکری طاقت میں اضافے کو حکمت عملی کے حوالے سے انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ بحر ہند میں چینی بحریہ کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے تناظر میں بھی اس عسکری سرگرمی کو اسٹریٹجک حوالوں سے انتہائی اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی اور ان جزائر کے دارالحکومت پورٹ بلیئر میں بھارتی دفاعی امور کے حکام نے متعدد انٹرویوز میں کہا ہے کہ وہ ان جزائر پر اپنی فضائیہ، بحریہ اور بری فوج کی اہلیت میں اضافہ کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ ان حکام کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت نے انہیں نئی توانائی بخشی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے قوم پرست سیاستدان مودی وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہونے بعد بحر ہند میں بھارت کے روایتی اثرورسوخ کو ایک مرتبہ پھر بڑھانا چاہتے ہیں۔ اس تناظر میں کوئی شک نہیں کہ یوں نئی دہلی حکومت چین کی بحریہ پر نظر رکھنا چاہتی ہے۔
خلیج بنگال اور بحیرہ انڈمان میں منقسم جزائر انڈمان اور نکوبار جغرافیائی لحاظ سے بھارت سے زیادہ میانمار اور انڈونیشیا کے قریب واقع ہیں۔ ان جزائر کا جنوبی حصہ آبنائے ملاکا سے ملتا ہے، جو ایک انتہائی اہم اور مصروف ترین آبی گزر گاہ ہے۔ آبنائے ملاکا کا پانی اس لیے بھی اہم ہے کہ یہ بھارت، چین اور انڈونیشیا کو ملاتا ہے۔
چین اور بھارت کے باہمی تعلقات کشیدگی کا شکار رہے ہیں۔ ہمالیہ کے سرحدی تنازعات پر دونوں ہمسایہ ممالک 1962ء میں جنگ بھی لڑ چکے ہیں۔ حال ہی میں نئی دہلی حکومت نے بحر ہند میں چینی بحریہ کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ پر تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا۔
دوسری طرف چینی حکام نے ان جزائر میں بھارتی عسکری سرگرمیوں کو غیر اہم قرار دیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق بیجنگ حکومت بھارت سمیت دیگر ممالک کی افواج کے ساتھ تعاون کر رہی ہے، ’’علاقائی سطح پر پائیدار قیام امن کے لیے یہ ایک اضافی مثبت قدم ہے۔‘‘
تاہم بھارت ان جزائر میں اپنی عسکری موجودگی میں اضافہ چاہتا ہے۔ فضائیہ کو بہتر بنانے کے علاوہ نئی دہلی حکومت یہ بھی چاہتی ہے کہ وہ اپنی بحریہ کی صلاحیتوں کو بھی زیادہ مؤثر بنائے۔ فی الحال بھارت کے پاس تیرہ ڈیزل آبدوزیں ہیں، جو کافی پرانی ہو چکی ہیں جبکہ چین کی بحریہ میں 70 آبدوزیں شامل ہیں، جو نہ صرف جدید ہیں بلکہ ان میں سے کچھ جوہری طاقت سے بھی لیس ہیں۔
چینی اور بھارتی امور کے ماہر جیف اسمتھ کے مطابق بھارت نے بآلاخر یہ احساس کر لیا ہے کہ انڈمان ’’حکمت عملی کے حوالے سے سونے کی ایک کان‘‘ ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ بحر ہند میں چین کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے نتیجے میں یہ امکانات زیادہ ہو گئے ہیں کہ بھارت انڈمان میں سجنیدگی کے ساتھ اپنی موجودگی بڑھانے کی کوشش کرے گا۔