بحرالکاہل میں سونامی، ساموآ جزائر شدید متاثر
30 ستمبر 2009بحرالکاہل میں واقع ساموآ جزائر کو شدید زلزلے سے تباہی کا سامنا ہے۔ مغربی ساموآ سے حکام نے بتایا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد ایک سو سے تجاوز کر جانے کا خدشہ ہے۔ سونامی لہروں کے ساتھ بہہ جانے والوں میں کئی غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ سمندری لہروں نے تقریباً ایک کلومیٹر اندر تک جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔
اُدھر امریکی ساموآ کے ایک مقامی ریڈیو سٹیشن نے بتایا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اٹھائیس ہو گئی ہے۔ اِن ہلاکتوں کی تصدیق امدادی کارروائیوں میں مصروف ریڈ کراس اور دوسری تنظیموں نے بھی کی ہے۔ امریکی صدر نے اِس تباہی کو بڑی آفت قرار دیا ہے۔ امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی نے کم از کم بائیس لاشوں کی دستیابی کی تصدیق کردی ہے۔ امریکی ہنگامی امداد کے ادارے کی جانب سے دو ہنگامی ٹیموں کو روانہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
تازہ زلزلے کے باعث سموآ جزیرہ سونامی کی لپیٹ میں آئے ہیں۔ یہ لہریں کئی دیہاتوں کے اوپر سے گزر گئیں جس باعث یہ دیہات مکمل طور پر مٹ گئے ہیں۔ مختلف علاقوں میں لوگ گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق جزیرے میں داخل ہونے والی لہروں کی بلندی چار میٹر یا تیرہ فٹ سے زیادہ بلندتھیں۔ اس وقت لاپتہ افراد اور دوسرے نقصانات کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ بقیہ افراد اب جزیرے کے بلند مقامات یا پہاڑی حصوں پر براجمان ہو کر امداد کے منتظر ہیں۔
بحر الکاہل میں قائم سونامی وارننگ سینٹر نے سونامی کی وارننگ اب واپس لے لی گئی ہے کیونکہ زلزلے کے بعد بڑی لہروں کے پیدا ہونے کا عمل سامنے نہیں آیا تاہم ساموآ کے علاوہ دیگر جزائر کو کم شدت کی سونامی لہروں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ نیوزی لینڈ کو بھی خبر دار کیا گیا ہے کہ وہ بھی اس حوالے سے چوکنا رہےکیونکہ سونامی لہریں وہاں تک پہنچ سکتی ہیں۔ اِس کے علاوہ ٹونگا اور فجی کے ساحلوں سے بھی یہ لہریں ٹکرا سکتی ہیں۔
نیوزی لینڈ حکام کا خیال ہے کہ ایک میٹر بلند سونامی لہریں مشرقی ساحلی پٹی سے ٹکرائی ہیں۔ اِس مناسبت سے نیوزی لینڈ کے کُک جزائر اور نی یی کی آبادیوں کو چوکس کیا جا چکا ہے۔ ابتداء میں تو امریکی ریاست ہوائی کو بھی الرٹ کر دیا گیا تھا لیکن بعد میں وہ اِس لسٹ سے ہٹا دی گئی جہاں سونامی لہروں کے پہنچنے کے امکانات ہو سکتے تھے۔
ساموآ جزائر بحر الکاہل کے جنوبی حصے میں واقع ہیں۔ ایک آزاد ریاست کے طور پر یہ اقوام متحدہ کا رکن بھی ہے۔ اِس کے دارالحکومت کا نام اپیا ہے۔ یہاں انگریزی سمجھی اور بولی جاتی ہے۔ ساموآ جزائر کی کل آبادی پونے دو لاکھ سے زائد ہے۔ ساموآ کے جزائر ماضی میں ویسٹرن ساموآ اورجرمن ساموآ کہلاتے تھے۔ ان کے قریب ہی امریکی عملداری کا جزیرہ امریکی ساموآ واقع ہے۔
رپورٹ : عابد حسین
ادارت : عاطف توقیر