1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحيرہ روم ميں ہلاک ہونے والے مہاجرين کی تعداد تين ہزار

عاصم سليم26 جولائی 2016

بين الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق سال رواں کے دوران اب تک تقريباً ڈھائی لاکھ مہاجرين سياسی پناہ کی غرض سے یورپ تک پہنچے ہیں جب کہ اس دوران بحيرہ روم ميں ڈوب کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد تين ہزار سے زائد بنتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1JW2M
تصویر: Getty Images/G. Bouys

بين الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے انکشاف کيا ہے کہ ليبيا کے ساحلوں پر اس ہفتے برآمد ہونے والی 39 لاشوں کے بعد اب سن 2016 کے دوران يورپ کے سفر کے دوران بحيرہ روم ميں ہلاک ہو جانے والوں کی مجموعی تعداد 3,034 ہو گئی ہے۔ ادارے کی جانب سے خبردار کيا گيا ہے کہ سال رواں کے دوران جولائی کے اختتام پر يہ تعداد گزشتہ برس اسی عرصے کے مقابلے ميں کافی زيادہ ہے۔ جولائی سن 2015 ميں ہلاکتوں کی تعداد 1,917 تھی۔

ان اعداد و شمار ميں شامل ہر چار ميں سے تين مہاجر شمالی افريقہ بالخصوص ليبيا سے اٹلی پہنچنے کی کوششوں کے دوران بحيرہ روم کے مقابلتاً زيادہ خطرناک راستے ميں ڈوب کر ہلاک ہوئے۔ بقيہ پناہ گزينوں کی ہلاکت ترکی اور يونان کے درميان بحيرہ ايجيئن والے روٹ پر ہوئيں۔ ’انٹرنيشنل آرگنائزيشن فار مائیگريشن‘ کے ترجمان جوئِل مِلمين نے گزشتہ ہفتے ہی ايک پريس بريفنگ کے دوران بتايا تھا کہ قريب ڈھائی ہزار افراد مارچ کے اواخر سے جولائی کے دوران ہلاک ہوئے اور اس حساب سے يوميہ قريب بيس ہلاکتيں بنتی ہيں۔ مِلمين کے مطابق ان ميں اکثريت افريقی ملکوں کے شہريوں کی ہے تاہم ہلاک ہونے والوں ميں بنگلہ ديش، مراکش اور پاکستان کے مہاجرين بھی شامل ہيں۔

بين الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے اس ترجمان کے مطابق سن 2014 ميں تين ہزار افراد کی ہلاکت ستمبر تک ہوئی تھی اور گزشتہ برس اکتوبر ميں جا کر کہيں ہلاکتوں کی تعداد نے تين ہزار کے ہندسے کو پار کيا اور اُس وقت ايک ملين کے لگ بھگ مہاجرين يورپ پہنچ چکے تھے تاہم سال رواں ميں يہ نوبت جولائی ميں ہی آ گئی ہے۔ مِلمين کے مطابق ہلاکتوں کے حساب سے يہ اب تک کا سب سے ہلاکت خيز سال ہے۔

دريں اثناء سن 2016 ميں اب تک 84,052 مہاجرين يورپی رياست اٹلی پہنچ چکے ہيں جبکہ گزشتہ برس بھی اسی عرصے کے دوران اٹلی پہنچنے والے پناہ گزينوں کی تعداد لگ بھگ يہی تھی۔ يہ امر اہم ہے کہ ليبيا ميں مہاجرين کو حراستی مراکز ميں رکھا جاتا ہے، جنہيں عموماً جرائم پيشہ گروہ اور مقامی مليشيا چلاتے ہيں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید