بدھ مت کے عقائد اور روایات
بدھ مت کے گزشتہ ڈھائی ہزار سالوں کے بارے میں ایک نمائش سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ میں شروع ہے۔ ہر خاص و عام کے لیے اس نمائش کا اہتمام ریٹبیرگ میوزیم میں کیا گیا ہے۔
مہاتما بدھ کی پیدائش
روایت کے مطابق گوتم بدھ چوتھی یا پانچویں صدی قبل از مسیح پیدا ہوئے تھے۔ بدھ عقیدت مندوں کے مطابق یہ اُن کا دوبارہ جنم تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپنے اعمال اور خصائص کی بنیاد پر وہ دنیا میں غیرمعمولی انداز میں بھیجے گئے۔ انہیں دنیا میں ملکہ مایا نے جنم دیا۔
بادل کی سواری
بدھ کا مطلب روشنی ہے۔ وہ ایک شہزادے کے طور پر پیدا ہوئے تھے۔ اُن کا ابتدائی نام سِدہارتھ گوتم تھا۔ وہ مال و دولت سے مطمئن نہیں تھے، اس بنا پر ایک رات و چپکے سے اپنے محل سے نکلے اور بادل کی سواری لے کر سچ کی تلاش پر روانہ ہو گئے۔
مہاتما بدھ کا تزکیہ نفس
کسی ایک جنگل میں مہاتما بدھ تزکیہ نفس میں اتنے کھو گئے کہ ایک پرندے نے اُن کے سر کے بڑھے ہوئے بالوں میں گھونسلا تک بنا لیا تھا۔ وہ تزکیہ نفس کے عمل کے دوران رک گئے کیونکہ وہ روح اور جسم کو ایک کرنے میں مشکلات محسوس کر رہے تھے۔ اُنہوں نے اپنا عبادتی عمل توڑ دیا اور ایک نئی روحانی منزل کا تعین کیا اور کامیابی حاصل کی۔
روشنی کا حصول
جسم اور روح کے اتصال میں کامیابی پانے کے بعد انہیں علم و عمل کی روشنی حاصل ہوئی۔ وہ شہر شہر پھر کر نیکی کی تبلیغ کرنے لگے۔ روایت ہے کہ اُن کی تبلیغی تقاریر سننے کے لیے جنگل کے جانور بھی جمع ہو جایا کرتے تھے۔ مہاتما بدھ کو مرنے کے بعد ایسا نروان حاصل ہوا کہ وہ ہمیشہ کی زندگی پا گئے اور موت اُن سے دور ہو گئی۔
مٹی کی تختیوں پر بدھ مت کا پرچار
بدھ کا دور باقاعدہ پڑھنے اور لکھنے سے قبل کا ہے۔ اس باعث اُن کی ابتدائی تعلیمات مٹی کی تختیوں پر دستیاب ہیں۔ ان پر تصاویر کے ذریعے بدھ مت کی تبلیغ کے مراحل کنندہ کیے گئے۔ یہ مٹی کی تختیاں بھارت کے علاوہ ملائیشیا، انڈونیشیا اور تبت میں سے دستیاب ہوئی ہیں۔ ان کو عبادت گاہوں کے مقام پر دفن کیا گیا تھا۔ انہیں بھارت سے باہر زائرین یا مبلغین لے کر گئے تھے۔
بدھ مت کا تسلسل
سنسکرت زبان میں بدھ مت میں روحانی روشنی کا حاصل کرنے کے سلسلے کو بدھ استوا کا نام دیا گیا ہے۔ یہ بدھ فن و ثقافت کا ایک اہم مضمون ہے۔ بدھ استوا کے مطابق روحانی روشنی کے حصول سے اوالوکیستورا کی منزل ممکن ہے اور اس مقام کو حاصل کرنے والا انسانوں کے مسائل فوری حل کرنے پر قدرت رکھتا ہے۔ اس کے تسلسل میں بدھ امیتابھ کا مجسمہ تخلیق ہوا اور اس کے گیارہ سر جبکہ آٹھ بازو تھے۔
بدھ استوا
بدھ استوا کے عمل میں روشنی حاصل کرنے والے بودھی دنیا میں ہی جسمانی ہیت تبدیل کرنے کے بعد مقیم رہتے ہیں۔ یہ مختلف پریشان حال لوگوں کے مسائل حل کرنے میں مصروف خیال کیے جاتے ہیں۔ کئی ایک صرف ایسے شوہروں اور بیویوں کی مدد کرتے ہیں جو اولاد سے محروم ہوتے ہیں۔
جمبالا: دولت کا دیوتا
مسکراتے بدھا کے مجسمے کے پس منظر میں وہ راہب بتایا گیا ہے جو روایتوں کے مطابق دوستی اور قناعت کا نشان تھا۔ روایت کے مطابق اس راہب کے تھیلے میں دنیا کی بیش قیمت اشیاء سے لے کر بے وقعت چیزیں بھی موجود ہیں۔ بدھ مت کے ماننے والے اس راہب کو جمبالا کا نام دیتے ہیں۔ بدھ لیجنڈ کے مطابق یہ راہب دنیا میں خوش حالی بانٹنے والا خیال کیا جاتا ہے۔
تارا
بدھ مت کی روایتوں میں بیان کیا گیا ہے کہ بدھ استوا کے تسلسل میں روحانی روشنی حاصل کرنے والوں میں ایک دیوی تارا ہے۔ جو روشنی حاصل کرنے کے بعد دنیا کے دکھوں پر اتنا روئی کہ ایک جھیل وجود میں آ گئی۔ اس جھیل میں اگنے والے ایک کنول پھول پر تارا دیوی کا مسکن ہے اور یہ آج بھی دنیا میں امید اور مسرت کو تقسیم کر رہی ہے۔
سجے سجائے مندر کی بازیافت
سن 550 عیسوی میں شمالی چین کی چی سلطنت کے دور میں پتھر کا بنا مہاتما بدھ کا ایک بڑا مجسمہ اور قریب ایک لاکھ مجسمے تخلیق کیے گئے۔ اس مندر کو بیسوی صدی میں لوٹ لیا گیا تھا۔ اس بڑے مجسمے کے سر اور ہاتھ کاٹ دیے گئے۔ سن 2005 میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے قدیمی بدھ مجسمے کا سر ڈھونڈ نکالا اور اس کی ایک مرتبہ پھر سے تزیئن کی گئی۔
بدھ مت اور اُن کے ماننے والے
پہلی اور دوسری عیسوی میں مہاتما بدھ کے بڑے مجسمے پاکستانی شہر پشاور کے عجائب گھر میں مختلف مقامات سے ڈھونڈ کر عام نمائش کے لیے رکھے گئے۔ یہ مجسمے گندھارا دور سے تعلق رکھتے تھے۔ گندھارا تہذیب کے علاقوں میں موجودہ دور کے پاکستان اور افغانستان آتے ہیں۔ گندھارا تہذیب میں ان علاقوں میں آباد ہونے والے یونانیوں کا رنگ اور اثر واضح طور پر موجود ہے۔
قمیتی نوادرات کی بازیابی
بدھ مت کے ڈھائی ہزار برسوں پر پھیلی مذہبی تاریخ کے مقابلے میں بہت ہی کم نوادرات زیورخ کی نمائش میں رکھے گئے ہیں۔ مختلف ادوار کی بہت ساری اشیاء وقت کے ساتھ ساتھ ضائع بھی ہو چکی ہیں۔ زیورخ نمائش میں ایسی بہت سے چھوٹی چھوٹی اشیاء ہیں جو ایک برتن میں رکھی ہوئی تھیں، یہ برتن سن 1898 میں دریافت ہوا۔ اس میں انسانی جسم کی راکھ اور ہڈیاں بھی تھیں۔ اس برتن پر درج تھا کہ یہ باقیات مہاتما بدھ کی ہے۔
مہاتما بدھ کی حیات کے حقیقی ثبوت
بھارتی قصبے پیپراواہ کے مقام پر دستیاب ہونے والے بدھ مت کے راہب خانے یا اسٹوپے میں سے جو انسانی جسم کی راکھ اور ہڈیوں کے ساتھ ساتھ قدیمی پتھر دستیاب ہوئے، انہیں مہاتما بدھ سے منسوب کیا جاتا ہے۔ یہ دریافت برطانوی انجینیئر ولیم کلیکسٹن پیپے نے کی تھی۔ اس دریافت کو بدھ کی حیات کے بنیادی ثبوت کے طور پر لیا گیا ہے۔
ایک سو بیس برسوں کی گمنامی
پیپراواہ اسٹوپا کی دریافت کے بعد برطانوی انجینیئر ولیم کلیکسٹن پیپے نے مہاتما بدھ کی راکھ مختلف ایشیائی ممالک میں تقسیم کر دی گئی اور اس کی لاکھوں عقیدت مندوں نے زیارت بھی کی۔ اسٹوپا سے نکلنے والے قدیمی پتھر پیپے خاندان کے پاس ہیں۔ زیورخ نمائش میں ان کو ایک سو بیس برس بعد عام نمائش کے لیے رکھا گیا۔ یہ ان نایاب اور مقدس پتھروں کی پہلی عام نمائش ہے۔
’انڈیانا جونز‘ کا پڑپوتا
برطانوی انجینیئر کلیکسٹن پیپے کو عام طور پر پیپراواہ دریافت پر ’انڈیانا جوننز‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ اب اس کے پڑپوتے لیوک پیپے اور اُن کا خاندان بھارتی ریاست اتر پردیش کے قصبے پیپراواہ اسٹوپے سے تقریباً سوا سو برس قبل دریافت ہونے والے پتھروں کے مالک اور نگران ہیں۔ انہوں نے ان نایاب پتھروں کی اگلی نمائش نیویارک میں منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔