برازيل ميں ’انٹرنيٹ کے مستقبل‘ پر عالمی کانفرنس
23 اپریل 2014امريکی نيشنل سکيورٹی ايجنسی يا اين ايس اے کی جانب سے وسيع پيمانے پر جاسوسی کے تناظر ميں برازيل اور متعدد ديگر ممالک کے مطالبات پر امريکا نے انٹرنيٹ پر اپنی گرفت يا نگرانی کو کم کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ اسی سبب ساؤ پالو ميں مقيم سائبر سکيورٹی کے ايک ماہر وليم بيئر کا ماننا ہے کہ کانفرنس کی توجہ کا مرکز اين ايس اے کے اقدامات کے رد عمل سے ہٹ کر اب تعميری تنقيد اور انٹرنيٹ کے مستقبل پر مرکوز ہو گا۔
برازيل کے شہر ساؤ پالو ميں ’نيٹ منڈيال‘ نامی اس دو روزہ کانفرنس کا آغاز بدھ سے ہو رہا ہے۔ ملکی صدر ڈلما روسيف آج کانفرنس کا افتتاح کريں گی۔ کانفرنس ميں سائبر سکيورٹی سميت، پرائيویسی کی حفاظت، انٹرنيٹ پر آزادی رائے اور انٹرنيٹ کے انتظامی امور کی نگران مستقبل کی ممکنہ باڈی کے ڈھانچے پر بات چيت متوقع ہے۔
اس کانفرنس ميں درجنوں ممالک سے وفود شرکت کر رہے ہيں، جن ميں انٹرنيٹ کمپنيوں کے اعلی عہديداران، تکنيکی ماہرين، طلبہ اور انٹرنيٹ گروپوں کے نمائندے شامل ہيں۔ برازيل کے سيکرٹری برائے انفارميشن ٹيکنالوجی پاليسی ورجيليو الميڈا اس کانفرنس کی سربراہی کريں گے۔ ان کے بقول اگرچہ اس کانفرنس ميں پاليسی سے متعلق کوئی بڑے فيصلے نہيں کيے جائيں گے تاہم اس کے ذريعے اعلی سطحی بحث اور مستقبل ميں اصلاحات کے عمل کے حوالے سے بات چيت کا آغاز ضرور ممکن ہو سکے گا۔
واضح رہے گزشتہ برس ان انکشافات کے بعد کہ اين ايس اے برازيل کی صدر ڈلما روسيف کی ذاتی ای ميل سميت ٹيلی فون کالز تک کی نگرانی کرتی رہی ہے، روسيف کافی نالاں تھيں۔ کچھ اسی طرز کی نگرانی جرمن چانسلر انگيلا ميرکل سميت ديگر کئی عالمی رہنماؤں اور عوام کی بھی کئی گئی۔ امريکی نيشنل سکيورٹی ايجنسی کے سابقہ کانٹريکٹر ايڈورڈ سنوڈن کی جانب سے مہيا کردہ خفيہ دستاويزات سے وسيع پيمانے پر جاسوسی سے متعلق انکشافات سامنے آئے، جس سبب امريکا کڑی تنقيد ميں رہا۔
سنوڈن کے انہی انکشافات کے تناظر ميں ايسے مطالبات سامنے آئے کہ واشنگٹن انٹرنيٹ پر اپنے کنٹرول کو کم کرے۔ گزشتہ ماہ واشنگٹن حکومت نے يہ اعلان کرتے ہوئے سب کو حيران کر ڈالا کہ امريکا ’انٹرنيٹ کارپوريشن فار اسائنڈ نيمز اينڈ نمبرز‘ يا ICANN کی سربراہی چھوڑ رہا ہے۔ يہ امريکی رياست کيليفورنيا ميں قائم ايک غير منافع بخش گروپ ہے، جو نيٹ ورک کے ڈومين نيمز اور ايڈرس طے کرتا ہے۔ واشنگٹن کی جانب سے يہ اعلان کيا جا چکا ہے کہ وہ ستمبر 2015ء تک اس گروپ کا کنٹرول کسی ايسی بين الاقوامی باڈی کے حوالے کرنے کے ليے تيار ہے، جسے آئندہ ايک برس کے دوران تشکيل ديا جانا ہے۔ تاہم امريکا کی شرط ہے کہ يہ تنظيم کسی اور ملک کی حکومت کے کنٹرول ميں نہيں ہونی چاہيے۔