برازیل میں سیلاب اور مٹی کے تودے، ہلاکتوں میں اضافہ
14 جنوری 2011برازیل میں 1967ء میں بھی مٹی کے تودے پھسلنے سے بڑی تباہی آئی تھی۔ اس وقت ہلاکتوں کی تعداد 437 رہی تھی۔ تاہم اس مرتبہ ہلاکتوں کی 506 ہو چکی ہے۔ برازیل کے شہر ریو ڈی جینیرو کے شمالی علاقے سیرانا میں طوفانی بارشوں اور مٹی کے تودوں کی حرکت سے آنے والی تباہی کا درست اندازہ بدھ کو ہوا تھا، جب کم از کم 237 ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی۔ شہری دفاع کے مقامی ادارے کے سربراہ رابرٹو روباڈے نے میڈیا کو بتایا کہ مرنے والوں میں تین امدادی کارکن بھی شامل ہیں۔
برازیل کی وفاقی حکومت نے متاثرہ خطے کے لیے ہنگامی طور پر 42 کروڑ ڈالر کی مدد جاری کر دی ہے۔
اس پہاڑی علاقے کی آبادیوں میں تباہی طوفانی بارشوں کے باعث مچی، جن کے نتیجے میں نشیبی آبادیوں پر مٹی کے تودے گرے جبکہ دریا بھی اُبل پڑے۔
مرنے والوں کی تعداد میں بدھ کو ڈرامائی اضافہ ہوا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں ٹیلی فون سسٹم اور سڑکوں کی تباہی کی وجہ سے اصل تباہی کی تصدیق میں دیر لگی۔
ریاستی سیکریٹری برائے ماحولیات کارلوس مِنک کا کہنا ہے کہ تیرےسوپولس کی تاریخ کی یہ سب سے بڑی تباہی ہے۔ اس علاقے کی آبادی ایک لاکھ 80 ہزار ہے اور اسے تاریخی اہمیت کا حامل علاقہ قرار دیا جاتا ہے۔
تیرےسوپولس کے میئر یورگے ماریو کا کہنا ہے کہ صرف اسی علاقے میں ایک ہزار افراد بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ درجنوں پل اور سڑکیں تباہی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے پہلے ہی ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
حکام نے متاثرین کو گرجا گھروں اور اسکولوں جیسی محفوظ جگہوں پر پناہ لینے کی ہدایت کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بے یار و مددگار متاثرین کو نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹر استعمال کیے جا رہے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عابد حسین