برسلز کی گرینڈ جامع مسجد کا انتظام بیلجیم کے سپرد
برسلز کی گرینڈ جامع مسجد کا انتظام اب بیلجیم کی وزارت داخلہ نے سنبھال لیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی سعودی عرب اور بیلجیم کی حکومتوں کے مابین ایک معاہدے کے تحت یہ پیشرفت ممکن ہوئی ہے۔
برسلز کی اہم جامع مسجد
اس جامع مسجد کا قیام بیلجیم کے بادشاہ کی جانب سے سعودی عرب کے بادشاہ شاہ فیصل کو خیر سگالی کے طور پر ننانوے سال کیلے زمین مفت لیز پر دینے کے نتیجہ میں آیا تھا۔ اس مسجد کا افتتاح سن 1978 میں کیا گیا تھا۔
شاہ فیصل کا دورہ بیلجیم
بیلجیم کے بادشاہ نے اس مسجد کی زمین شاہ فیصل کے سن 1967 کے دورہ بیلجیم کے دوران دی تھی۔ بیلجیم کے بادشاہ بادوئین شاہ فیصل سے اس وقت بہت زیادہ متاثر ہوئے تھے، جب شاہ فیصل شاہ فیصل نے برسلز شاپنگ سینٹر میں آتشزدگی میں مرنے والوں کی مالی امداد کا اعلان کیا تھا۔
چھ ہزار نمازیوں کی جگہ
یہ دلکش جامع مسجد برسلز کے یورپین کوارٹر میں واقع ہے، جہاں یورپین پارلیمنٹ، کمیشن ، کونسل اور یورپین یونین کے دیگر ادارے بھی قائم ہیں۔ اس جامع مسجد میں چھ ہزار نمازیوں کے لیے گنجائش موجود ہے۔ مرکزی ہال میں چھ سو نمازی باجماعت نماز ادا کر سکتے ہیں۔
خواتین اور مردوں کے لیے الگ الگ ہال
یہ جامع مسجد گزشتہ چالیس سال سے برسلز میں مسلم کمیونٹی کی مذہبی اور روحانی ضروریات کو پوری کر رہی ہے۔ اس مسجد میں خواتین اور مردوں کے لیے نماز کے لیے علیحدہ علیحدہ ہال موجود ہیں۔ اس مسجد میں عربی اور فرانسیسی میں خطبے دیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے بیلجیم کی تمام کمیونٹیز اس جامع مسجد میں نماز پڑھنے کو ترجیح دیتی ہیں۔
سعودی عرب کی دستبرداری
شام کی خانہ جنگی کے بعد اس جامع مسجد پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات لگے اور انکوائری کے نتیجے میں عدالت میں مقدمہ شروع ہوا لیکن بعد میں سعودی عرب اور بیلجیم کی حکومتوں کے درمیان ایک معاہدے کے نتیجے میں سعودی عرب نے اس مسجد سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔
بیلجیم کو سپردگی
اب اس مسجد کو بیلجیم کی مسلمان ایگزیکٹو کمیٹی کے ذریعے چلایا جائے گا۔ اس فیصلے کے تحت اب اس جامع مسجد کا انچارج پارلیمنٹ کے کسی ایک مسلمان رکن کو بنایا جائے گا۔