برطانوی جوہری پلانٹ کے لیے چینی سرمایہ
21 اکتوبر 2015چینی صدر شی جِن پنِگ گزشتہ روز لندن پہنچے تھے، جہاں ان کا شاندار انداز میں استقبال کیا گیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چینی صدر اپنے دورے کے دوسرے روز آج بدھ 21 اکتوبر کو تجارتی معاملات کی طرف متوجہ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے آج 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر واقع برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کی جبکہ وہ بڑی برطانوی کمپنیوں کے سربراہان سے بھی ایک ملاقات میں شریک ہوں گے۔ شی جِن پِنگ نے منگل کے روز برطانوی پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے خطاب بھی کیا۔
خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق شی جن پنگ متوقع طور پر جس معاہدے پر دستخط کرنے والے ہیں اس کے مطابق ان کا ملک انگلینڈ کے جنوب مغرب میں تعمیر کیے جانے والے ’ہنکلی پوائنٹ پلانٹ‘ پر اٹھنے والی کُل لاگت کا 30 فیصد فراہم کرے گا۔ 1980ء کی دہائی کے بعد یہ برطانیہ میں تعمیر کیا جانے والا پہلا جوہری بجلی گھر ہے۔ یہ بجلی گھر 2025ء میں مکمل ہو گا جبکہ اس کی تعمیر Electricite de France (EDF) اور چین کی ایک سرکاری کمپنی CGN کی سربراہی میں ایک گروپ کرے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چینی کمپنی CGN نے اس 18 بلین پاؤنڈز مالیت کے اس پراجیکٹ کے لیے چھ بلین برطانوی پاؤنڈز کے برابر سرمایہ فراہم کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ یہ رقم نو بلین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔ یہ پاور پلانٹ دنیا کے مہنگے ترین جوہری پاور پلانٹس میں سے ایک ہے جس کے بارے میں برطانیہ کا کہنا ہے کہ اپنے پرانے جوہری ری ایکٹرز اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کی جگہ اسے اس جدید جوہری پاور پلانٹ کی ضرورت ہے۔
جوہری معاہدے کے حوالے سے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون پر تنقید بھی کی جا رہی ہے کہ وہ چین کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کو نظر انداز کرتے ہوئے تجارتی مفادات کے لیے چین کے آگے جھُک گئے ہیں۔ تاہم ڈیوڈ کیمرون نے آج چینی صدر کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مضبوط معاشی اور تجارتی تعلقات قائم کیے بغیر برطانیہ چین کے ساتھ انسانی حقوق جیسے معاملات پر کُھل کر بات نہیں کر سکتا۔
کیمرون کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیجنگ دنیا کو سستا فولاد فراہم کرنے کے سلسلے میں کمی لانے کا منصوبہ رکھتا ہے، جس کی وجہ سے برطانیہ میں بھی اسٹیل کی صنعت متاثر ہوئی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پِنگ کا کہنا تھا کہ وہ لندن کے ساتھ ایک بین الاقوامی اسٹریٹیجک پارٹنرشپ قائم کرنا چاہتے ہیں اور دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کے خواہشمند ہیں۔