برطانوی وزیرِ اعظم کا دورہِ پاکستان
5 اپریل 2011جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق برطانوی وزیرِ اعظم اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ اس دورے کے آغاز سے قبل برطانوی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ڈیوڈ کیمرون پاکستان کے ساتھ از سرِ نو تعلقات کا ایک نیا آغاز کرنے کے خواہش مند ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزیرِ اعظم راولپنڈی کے چکلالہ ہوائی اڈّے پر پاکستانی وقت کے مطابق ساڑھے چھ بجے اترے۔
ڈیوڈ کیمرون کے اس بیان سے مراد غالباً گزشتہ برس جولائی میں دورہِ بھارت کے دوران ان کے پاکستان کے بارے میں وہ بیان تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے ’دونوں جانب‘ نہیں دیکھنا چاہیے۔ پاکستان نے کیمرون کے اس بیان پر سخت تنقید کی تھی۔
ڈیوڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ وہ ماضی کی باتیں بھلا کر پاکستان اور پاکستانیوں کے ساتھ تعلقات کی نئی شروعات کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان برطانوی وزیرِ اعظم کیمرون کے دورے کو خصوصی اہیمت دیتا ہے۔ برطانوی وزیرِ اعظم کے ہمراہ اس دورے میں برطانوی خفیہ ادارے ایم آئی سکس اور برطانوی افواج کے سربراہ بھی ہیں۔ مبصرین کے مطابق کیمرون کا یہ دورہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کے کردار کے پس منظر میں بھی دیکھا جانا چاہیے۔ خیال رہے کہ امسال جولائی میں نیٹو افواج کا افغانستان سے مرحلہ وار انخلاء شروع ہو رہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے انگریزی اخبار ’ڈان‘ نے برطانوی وزیرِ اعظم کیمرون کے دورے کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کیمرون کے دورے کے موقع پر سخت ترین حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں اور اس حوالے سے برطانوی وزیرِ اعظم کی حفاظت خود برطانوی ایجنسیاں اور برطانوی اہلکار کر رہے ہیں۔ ’ڈان‘ کے مطابق برطانوی وزیرِ اعظم کے قافلے میں کسی بھی پاکستانی سکیورٹی فورس کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ پاکستانی سکیورٹی فورسز کیمرون کے قافلے کی صرف بیرونی تہ تک ہی اپنا کردار ادا کریں گے۔ اخبار کے مطابق کیمرون کی حفاظت کے انتظامات غیر معمولی ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق