برطانیہ: 36000 ویزوں کی منسوخی، ہوم آفس کے خلاف تحقیقات
29 اپریل 2019برطانوی وزارت داخلہ (ہوم آفس) نے طلبا کی مبینہ دھوکا دہی کے باعث سن 2014 سے چھتیس ہزار سے زائد طالب علموں کے ویزے منسوخ کیے جب کہ ایک ہزار سے زائد طالب علموں کو برطانیہ سے ملک بدر بھی کیا تھا۔
ہوم آفس نے یہ کارروائی سن 2014 میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک ڈاکومنٹری نشر کیے جانے کے بعد شروع کی تھی۔ بی بی سی کے اس پروگرام میں برطانیہ میں تعلیم کے لیے ویزے کے حصول میں فراڈ کے مسائل اجاگر کیے گئے تھے۔
برطانوی ہوم آفس نے جن طلبا کے ویزے منسوخ کیے، ان میں سے زیادہ پر شبہ تھا کہ انہوں نے برطانیہ میں داخلہ حاصل کرنے کے لیے درکار انگریزی زبان کے امتحان میں دھوکا دے کر کامیابی حاصل کی تھی۔
اب برطانوی حکومتی اداروں کے معاملات پر نظر رکھنے والے ادارے ’نیشنل آڈٹ آفس‘ یا این اے او نے ہوم آفس کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
این اے او کی ویب سائٹ کے مطابق ہوم آفس نے ثبوت موجود ہونے پر ویزے منسوخ کیے لیکن ونڈ رش اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد ان فیصلوں کے بارے میں تحقیقات شروع کی جا رہی ہے۔
'ونڈ رش اسکینڈل‘ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ہوم آفس نے کئی دہائیوں سے برطانیہ میں مقیم تارکین وطن کو غلط طریقے سے ملک بدر کر دیا تھا۔ بعد ازاں برطانیہ نے ’ونڈ رش اسکینڈل‘ سے متاثرہ افراد سے معذرت کرتے ہوئے انہیں برطانوی پاسپورٹ جاری کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق سن 2014 میں فراڈ کی خبریں سامنے آنے کے بعد برطانوی ہوم آفس نے 58 ہزار سے زائد طلبا کے انگریزی زبان کے امتحانات کا دوبارہ جائزہ لیا۔ جائزے کے بعد ان میں سے چونتیس ہزار کو ’دھوکا دہی کا یقینی مرتکب‘ قرار دیا گیا جب کہ بائیس ہزار سے زائد طلبا کے نتائج کو مشکوک قرار دیا گیا۔ صرف دو ہزار طالب علموں کے ٹیسٹ ہی درست قرار دیے گئے تھے۔
کئی طالب علموں نے اپنے خلاف دھوکے کے الزامات مسترد کرتے ہوئے عدالتوں کا رخ بھی اختیار کر رکھا ہے۔