برطانیہ کی امیر ترین فیملی کو سوئٹزرلینڈ میں سزا
22 جون 2024جنیوا کی ایک عدالت نے انتہائی مالدار برطانوی خاندان ہندوجا کے متعدد ارکان کو جنیوا میں ایک کوٹھی میں اپنے ملازمین کے استحصال پر سزائے قید سنائی ہے۔ اس خاندان پر ہیومن ٹریفکنگ کا الزام تو ثابت نہیں ہوا، تاہم غیرمعمولی طور پر دیگر متعدد الزامات میں عدالت نے ہندوجا خاندان کو قصور وار پایا۔ جمعے کے روز عدالتی فیصلے میں ہندوجا خاندان کے ارکان کو 'خود غرض‘ کہتے ہوئے سزائے قید سنا دی گئی۔
برطانیہ کے امیر ترین خاندان کے سربراہ سری چند ہندوجا انتقال کر گئے
دنیا بھر میں ڈالر کے کروڑ پتیوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ
سزا سنائے جانے کے وقت مجرمان عدالت میں موجود نہیں تھے۔ واضح رہے کہ ہندوجا خاندان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 37 بلین پاؤنڈ تک لگایا جاتا ہے۔
عدالت نے 78 سالہ پرکاش ہندوجا اور ان کی اہلیہ 75 سالہ کمل ہندوجا کو فی کس چار برس اور چھ ماہ کی قید کی سزا سنائی جب کہ ان کے 56 سالہ بیٹے اجے اور اجے کی 50 سالہ اہلیہ نمرتاکو فی کس چار برس قید کا حکم سنایا گیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ افراد کمزور حیثیت کے حامل تارک وطن افراد کی حالت کا فائدہ اٹھاتے تھے اور انہیں معمولی رقم ادا کرتے تھے۔ جج زابینہ مازکوٹو کے مطابق، ''ملازمین کی ناتجربہ کاری کا فائدہ اٹھایا جاتا تھا۔‘‘
جج نے مزید کہا، ''یہ افراد کم تعلیم یافتہ یا بالکل ان پڑھ تھے اور انہیں اپنے حقوق کا کوئی علم نہیں تھا۔ ملزمان کے ارادے خودغرضی پر مبنی تھے۔‘‘
عدالت نے تاہم ہندوجا خاندان کے ان افراد کو سنگین الزامات سے بری کر دیا، جن میں ہیومن ٹریفکنگ کا الزام بھی شامل تھا۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ یہ ملازمین اپنی مرضی سے سوئٹزرلینڈ گئے تھے۔
جج کے مطابق ہندوجا خاندان نے اپنے ملازمین کو تین سو پچیس فرانک ماہانہ ادا کیے جو سوئٹزرلینڈ میں گھریلو ملازمین کو دی جانے والی اجرت کے نوے فیصد سے زائد کم تھا۔ عدالتی حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ ہندوجا خاندان کے ان چار افراد کو تارک وطن افراد کی کم زور حالت کا علم تھا جب کہ ہندوجا خاندان نے اس بابت سوئس قانون سے آگہی کے باوجود ان ملازمین کا استحصال کیا۔
ہندوجا خاندان نے اپنے خلاف ان الزامات کو رد کیا تھا۔ اس خاندان نے تین ملازمین کے ساتھ آؤٹ آف کورٹ یا عدالت سے باہر ایک ڈیل کے ذریعے معاملے کو نمٹانے کی کوشش کی تھی، تاہم استغاثہ نے اس کے باوجود الزامات کی سنجیدگی کی وجہ سے عدالتی کارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ع ت / م م (اے ایف پی)