برطانیہ سے مفرور مبینہ قاتل 27 سال بعد راولپنڈی سے گرفتار
21 جون 2022راولپنڈی سے گرفتار ہونے والے اس پاکستانی شہر ی کا نام محمد بشارت اور عمر 49 سال ہے۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی )ایف آئی اے( کی 27 سالہ کوششوں اور تلاش کے بعد یہ گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ محمد بشارت نے 1995ء میں مبینہ طور پر ایک بھارتی تاجر کا قتل کیا تھا۔ جس وقت اسے گرفتار کیا گیا اُس وقت وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں رہائش پذیر تھا۔ تفتیش کاروں کے مطابق اس نے اپنا ایک نیا نام رکھ لیا تھا اور یہ راولپنڈی میں بزنس کر رہا تھا۔
برطانوی پولیس اہلکارکے ہاتھوں خاتون کا قتل ملک بھر میں تشویش
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو ایک بیان دیتے ہوئے ایف آئی اے کے ایک سینئیر آفیسر شیخ زبیر احمد نے کہا،'' اُسے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ اُس کا راز فاش ہو چُکا ہے۔ ہم نے اسے ایک ہیومن انٹیلیجنس نیٹ ورک کی مدد سے گرفتار کیا۔‘‘ پاکستان کی فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی ایف آئی اے کے مطابق محمد بشارت نے اقرار جرم کر لیا ہے اور اس وقت وہ اُس کی حوالگی کی زیر التواء کارروائی کے سلسلے میں حراست میں ہے۔
یونان: جعلی پاسپورٹ کے ذریعے جرمنی آنے کی کوشش، کئی گرفتار
پاکستانی شہریوں کی شناخت کی تصدیق اور جعلی شناختوں کو فاش کرنے اور اس کا خاتمہ کرنے کے لیے چلائی گئی حالیہ مہم سے معلوم ہوا کہ تقریباً 29 ہزار جعلی شناخت والے افراد کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نے بتایا ہے کہ ان افراد نے خود کو اجنبی خاندانوں کے رکن کے طور پر رجسٹر کروا رکھا تھا۔
ایف آئی اے کو محمد بشارت کی گرفتاری کے لیے راولپنڈی میں کئی ماہ تک چھاپے مارنے پڑے اور ہیومن انٹیلیجنس کا استعمال کرنا پڑا۔ آخر کار ملزم محمد بشارت کی گرفتاری عمل میں آئی۔ مختلف غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے ذریعے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے کے حکام، برطانوی ہائی کمیشن اور پاکستان کے مختلف اداروں کے اشتراک عمل اور باہمی کارروائی سے ملزم کے کاغذات تیار کیے جا رہے ہیں اور اس عمل کے مکمل ہونے کے بعد محمد بشارت کو برطانیہ منتقل کر دیا جائے گا۔
برطانوی حکام اپنے ملک میں رہائش پذیر غیر ملکیوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ قتل جیسے سنگین جرائم کے مرتکب ہونے والے اکثر افراد اپنی مجرمانہ کارروائی کے بعد برطانیہ سے فرار ہو کر اکثر پاکستان پہنچ جاتے ہیں۔ ایف آئی اے کے مطابق حالیہ دنوں میں بھی ایسے متعدد کیسز کی چھان بین اور مطلوبہ ملزمان کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔
ک م/ ر ب ) ڈی پی اے(