1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برفانی دور کی جرمن غاریں عالمی ثقافتی ورثے میں شامل

عابد حسین
9 جولائی 2017

دنیا کے تاریخی و تمدنی مقامات کو عالمی ورثے کا حصہ بنانے کے لیے یونیسکو کا اجلاس پولینڈ میں جاری ہے۔ یہ اجلاس بارہ جولائی تک جاری رہے گا۔ اس اجلاس میں مجموعی طور پر تیس اہم مقامات کو عالمی ورثہ قرار دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/2gETP
Riesending-Schachthöhle Rettungsaktion 17.06.2014
تصویر: picture alliance/AP Photo/BRK/Bergwacht Bayern

اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو نے اپنے جاری اجلاس میں اُن جرمن غاروں کو عالمی ورثے کا حصہ قرار دے دیا ہے، جن میں برفانی دور کے نقش و نگار پائے جاتے ہیں۔ برفانی دور کی نقاشی کی حامل چھ غاریں جرمنی کے جنوبی حصے کے پہاڑی علاقے سوابین الپس میں پائی جاتی ہیں۔

BdW Global Ideas Bild der Woche KW 42/2015 Gletscher
کوہِ الپس میں جنوبی جرمن علاقے میں پائی جانے والی چھ غاریں تاریخی و تمدنی سرمایہ ہیںتصویر: Reuters/D. Balibouse

ان غاروں کی کھدائی کا سلسلہ سن 1860 میں تقریباً مکمل ہو گیا تھا۔ ان غاروں سے ہزاروں برس قبل کے قدیمی انسان کے بنائے ہوئے نقش و نگار کو انسانی تمدنی تاریخ کا ایک اہم حوالہ قرار دیا جاتا ہے۔ کم از کم چھ نقش تو 43 ہزار سال پرانے بتائے گئے ہیں۔ ان کے اتنے قدیمی ہونے کا پتہ کاربن ٹیسٹ سے چلا ہے۔

ان غاروں میں ملنے والے قدیمی نقوش میں اُس دور کے انسان نے کئی جانوروں کو دیوار پر کندہ کیا تھا۔ ان میں عظیم الجثہ دودھ پلانے والے جانوروں کے علاوہ شیر، گھوڑے اور اُس دور کی موسیقی کے آلات بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔

اس جلاس میں اقوامِ عالم کی مختلف یونیورسٹیوں کے اہم تاریخ دان، ماہرین آثارِ قدیمہ اور بشریات کے ریسرچرز شریک ہیں۔ یہ ریسرچرز اُن تیس قدیمی و تاریخی مقامات کی تفصیلات اور ویڈیوز دیکھنے میں مصروف ہیں اور کثرتِ رائے سے ایسے مقامات کو عالمی ورثہ قرار دینے کا حتمی فیصلہ کیا جاتا ہے۔