برفانی دور کی جرمن غاریں عالمی ثقافتی ورثے میں شامل
9 جولائی 2017اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو نے اپنے جاری اجلاس میں اُن جرمن غاروں کو عالمی ورثے کا حصہ قرار دے دیا ہے، جن میں برفانی دور کے نقش و نگار پائے جاتے ہیں۔ برفانی دور کی نقاشی کی حامل چھ غاریں جرمنی کے جنوبی حصے کے پہاڑی علاقے سوابین الپس میں پائی جاتی ہیں۔
ان غاروں کی کھدائی کا سلسلہ سن 1860 میں تقریباً مکمل ہو گیا تھا۔ ان غاروں سے ہزاروں برس قبل کے قدیمی انسان کے بنائے ہوئے نقش و نگار کو انسانی تمدنی تاریخ کا ایک اہم حوالہ قرار دیا جاتا ہے۔ کم از کم چھ نقش تو 43 ہزار سال پرانے بتائے گئے ہیں۔ ان کے اتنے قدیمی ہونے کا پتہ کاربن ٹیسٹ سے چلا ہے۔
ان غاروں میں ملنے والے قدیمی نقوش میں اُس دور کے انسان نے کئی جانوروں کو دیوار پر کندہ کیا تھا۔ ان میں عظیم الجثہ دودھ پلانے والے جانوروں کے علاوہ شیر، گھوڑے اور اُس دور کی موسیقی کے آلات بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
اس جلاس میں اقوامِ عالم کی مختلف یونیورسٹیوں کے اہم تاریخ دان، ماہرین آثارِ قدیمہ اور بشریات کے ریسرچرز شریک ہیں۔ یہ ریسرچرز اُن تیس قدیمی و تاریخی مقامات کی تفصیلات اور ویڈیوز دیکھنے میں مصروف ہیں اور کثرتِ رائے سے ایسے مقامات کو عالمی ورثہ قرار دینے کا حتمی فیصلہ کیا جاتا ہے۔