برقی کاروں کا ہدف حاصل کر لیں گے، انگیلا میرکل
28 مئی 2013برلن میں موبیلیٹی یا نقل و حرکت کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس کے موقع پر میرکل نے اپنی حکومت کا ہدف بتاتے ہوئے کہا کہ 2020ء تک بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی تعداد ایک ملین تک پہنچائی جائے گی۔ تاہم ماہرین کی طرف سے اس ہدف پر تحفظات پیش کیے جا رہے ہیں کیونکہ جرمنی میں اس وقت بجلی کی طاقت سے چلنے والی کاروں کی کُل رجسڑڈ شدہ کاروں کی تعداد محض 7000 ہے۔
تاہم انگیلا میرکل نے پیر 27 مئی کو برلن میں موبیلیٹی کے موضوع پر ہونے والے ایک بین الاقوامی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ہمارے منصوبے جرآت مندانہ ہیں۔‘‘ میرکل حکومت کی طرف سے 2009ء میں ہدف دیا گیا تھا کہ سال 2020ء تک ملک میں 10 لاکھ برقی گاڑیاں سڑکوں پر لائی جائیں گی۔ اپنے اس ہدف کے حوالے سے اپنے خطاب میں ان کہنا تھا، ’’اس بات کے کافی بہتر امکانات ہیں کہ ہم اس ٹائم ٹیبل پر قائم رہیں گے۔‘‘
جرمن حکومت نے نہ صرف ریسرچ اور ڈویلپمنٹ کی مد میں 1.5بلین یورو فراہم کیے ہیں بلکہ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو پروموٹ کرنے کے لیے پہلے 10 برسوں کے لیے ایسی گاڑیوں کی رجسٹریشن ٹیکس میں چھوٹ کا بھی اعلان کیا ہوا ہے۔ تاہم اپنے ہمسایہ ملک فرانس کی طرح جرمن حکومت کی طرف سے الیکٹرک گاڑیوں کی خرید پر کسی قسم کا بونس نہیں دیا جاتا۔
الیکٹرک کاریں کسی قسم کی گیسوں کا اخراج نہیں کرتیں لہٰذا یہ گنجان آباد شہروں میں فضائی آلودگی کے مسائل پر قابو پانے میں انتہائی معاون ہو سکتی ہیں۔ تاہم فضا میں ان کاروں کی طرف سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج یا کاربن فٹ پرنٹ کا انحصار اس بات پر ہے کہ ان کی بیٹریوں کو چارج کرنے کے لیے استعمال ہونے و الی بجلی کن ذرائع سے حاصل کی گئی ہے۔
الیکٹرک کاروں کے فروغ میں حائل مشکلات
اس وقت تک بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی مقبولیت یا فروغ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بیٹریوں کی زیادہ قیمتیں بھی ہیں۔ یہ بیٹریاں عام طور پر لیتھیئم آئن بیٹریاں ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ان بیٹریوں کو چارج کرنے کے لیے چارجنگ اسٹیشن نیٹ ورکس کی کم تعداد بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ کیونکہ فی الحال ایسی گاڑیاں چلانے والے ڈرائیوروں کو خوف ہوتا ہے کہ لمبے سفر کے دوران اگر انہیں چارجنگ اسٹیشن نہ ملا اور بیٹریوں کا چارج ختم ہو گیا تو کیا ہوگا۔
اسی وجہ سے اب تک صارفین مکمل طور پر الیکٹرک کاروں کی بجائے ہائبرڈ کاروں کی طرف زیادہ رحجان رکھتے ہیں۔ رواں برس اب تک جرمنی میں رجسٹرڈ ہونے والی الیکٹرک کاروں کی تعداد محض 1500 سو ہے جبکہ گزشتہ برس کُل 3000 الیکٹرک گاڑیاں رجسٹر ہوئیں۔ دوسری طرف فیول اور بجلی دونوں کے ساتھ چلنے والی ہائبرڈ گاڑیوں کی رجسٹرڈ تعداد 65,000 ہزار ہے۔
الیکٹرک کاروں کے پھیلاؤ پر نظر رکھنے والے ’پلیٹ فارم فار الیکٹرک موبیلیٹی‘ کے کواآرڈینیٹر ہیننگ گاگرمن کے مطابق حالیہ صورتحال میں اگر دیکھا جائے تو 2020ء تک چھ لاکھ کاروں کا ہدف زیادہ حقیقت پسندانہ ہوگا۔
aba/aa (AFP)