’برلن انتخابات‘، اے ایف ڈی کی حمایت میں اضافے کا امکان
18 ستمبر 2016اطلاعات کے مطابق برلن میں اہل ووٹروں کی تعداد ڈھائی ملین یا پچیس لاکھ ہے۔ قبل از انتخابات کے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس مرتبہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی’ ایس پی ڈی ‘ کو پہلے کے مقابلے میں کم ووٹ ملیں لگے لیکن اس کے باوجود یہ جماعت سب سے بڑی قوت بن کر سامنے آئے گی۔ مزید یہ کہ کرسچن ڈیموکریٹک یونین ’سی ڈی یو‘ کی بھی عوامی حمایت میں کمی واقع ہو گی۔ گزشتہ پانچ برسوں سے برلن پر ایس پی ڈی اور سی ڈی یو مل کر حکومت کر رہی تھیں۔ میئر مشائیل مّلر کا تعلق ایس پی ڈی سے ہے۔ اس جائزے میں یہ بھی کہا گیا ہے کو برلن کی نئی حکومت ایس پی ڈی اور ماحول دوست گرین پارٹی کی ہو گی۔
اس تناظر میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ تارکین وطن مخالف اور دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعت ’آلٹرنیٹو فار جرمنی‘ یا اے ایف ڈی کو 14 فیصد تک ووٹ ملنے کا امکان ہے اور اس طرح یہ جماعت پارلیمان میں پہنچ جائے گی۔ اگر اے ایف ڈی برلن میں بھی کامیاب ہو جاتی ہے تو 16 میں سے دس جرمن صوبوں کی پارلیمان میں اس کی نمائندگی ہو جائے گی۔ برلن کے میئر ملّر نے عوام کو اے ایف ڈی کو ووٹ دینے سے خبردار کیا ہے۔ ان کے بقول یہ پارٹی اگر پارلیمان تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی تو اس سے شہر کا سیاسی ماحول ہی تبدیل ہو جائے گا، ’’دنیا بھر میں اسے نازیوں کے دوبارہ جنم لینے کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے‘‘۔
لبرل جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی کو 2011ء کے انتخابات میں عوام نے مسترد کر دیا تھا اور یہ جماعت صرف 1.8 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد ریاستی اسمبلی میں رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔ تاہم امید ہے کہ ایف ڈی پی کو اس مرتبہ اتنی عوامی حمایت حاصل ہو جائے گی کہ وہ ایک مرتبہ پھر ریاستی پارلیمان تک رسائی حاصل کر پائے۔ آج ووٹنگ کے لیے برلن بھر میں اٹھارہ سو پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں اور ووٹنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق شام چھ بجے تک جاری رہے گا۔