برلن اور ماسکو جا رجیا کے تنازعہ کے حل کے لئے مکالمت کے خواھش مند
2 اکتوبر 2008روس اور جرمنی کے مابین سینٹ پیٹرس برگ منعقدہ حکومتی مذاکرات کے دوران روسی صدر اور جرمن چانسلر نے جارجیا تنازعے کے بارے میں پائے جانے والے اختلافات کے باوجود مکالمت کی خواھش کا اظہار کیا ہے۔
جمعرات کے روز وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل دسویں جرمن روس حکومتی مذاکرات میں شمولیت کے لئے سینٹ پیٹرس برگ پہنچیں۔ اس بار کے ان دو طرفہ مذاکرات میں جارجیہ کی جنگ اور روس کے صحت اور توانائی کے شعبوں کو موئثر بنانے جیسے موضوعات کو مرکزی اہمیت حاصل تھی۔ سینٹ پیٹرس برگ مذاکرات میں شرکت کے لئے وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ہمراہ وفاقی جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر، وزیر مالیات پیر اشٹائن بروک، وزیر داخلہ والفگانگ شوئبلے اور وزیر اقتصادیات میشائل گلوس کے علاوہ متعدد دیگر وزراء کا ایک وفد روس پہنچا۔
پیٹرس برگر ڈائلوگ یا مکالمت کے نام سے منعقدہ ان دو طرفہ مذاکرات کا اس بار کا مرکزی عنوان تھا ’روس اور جرمنی عالمگیریت کے دور میں جدیدیت کے شراکت دار‘۔ اس موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ جارجیا تنازعے کے بارے میں برلن اور ماسکو کے مابین اختلافات اپنی جگہ تاہم دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور اشتراک عمل میں بہت زیادہ مماثلت پائی جاتی ہے۔ اس موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جنوبی اوستیا اور ابخازیہ کو تسلیم کیے جانے کے بعد روس کی جانب سے جارجیا کی سرحدی خود مختاری کے مکمل احترام کا مطالبہ کیا جبکہ روسی صدر دمتری میدویدیو نے جرمنی اور روس کے مابین مزید شفافیت پر زور دیا۔
ایک ایسے وقت میں جبکہ بین الاقوامی سطح پر مالیاتی منڈی میں پائے جانے والے بحران کے اثرات ہر ملک پر مرتب ہوئے ہیں، روس اور جرمنی کے مابین ان مذاکرات کی اہمیت غیر معمولی ہے۔ جرمنی روس کا خارجہ تجارت کا اہم ترین سانجھی ملک ہے اور دوسری جانب روس تمام یورپ کے لئے توانائی سپلائی کرنے والے سب سے اہم ملک کی حیثیت رکھتا ہے۔
جرمن چانسلر نے روسی صدر دمتری میدویدیو کے ساتھ دوطرفہ ملاقات میں جارجیا کی صورتحال کے بارے میں بات چیت کی۔ گزشتہ بدھ سے یورپی یونین کے مشاہدین کی ٹیم جس میں 25 جرمن بھی شامل ہیں نے جنوبی اوستیا اور ابخازیہ کے ارد گرد کے بفر زون میں اپنی زمہ داری سمبھالتے ہوئے اپنے مشن کا آغاز کر دیا ہے۔ دس اکتوبر تک روس کو جارجیا کے ان مرکزی علاقوں سے اپنی فوج ہٹا لینا ہوگی۔ روس کے ساتھ پارٹنر شپ کے معاہدے کے موضوع پر مذاکرات یورپی یونین کے سطح پرماہ رواں یعنی اکتوبر کے یورپی یونین کے اجلاس میں اس شرط پر ممکن ہوگی کہ روس یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک فرانس کے صدر سارکوزی اور انکے روسی ہم منصب مید ویدیو کے مابین طے شدہ معاہدے پر پابند رہے۔
جرمنی روس کے توانائی اور صحت کے شعبے کی صورتحال پر خاص توجہ دے رہا ہے۔ برلن میں ایوان چانسلر کے خارجہ پالیسی کے شعبے کے سر براہ کرسٹوؤ ہوئسگن کے مطابق روس اور جرمنی کے اقتصادی تعلقات ہمیشہ سے قریبی رہے ہیں۔
سینٹ پیٹرس برگ مذاکرات سے قبل برلن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہوئسگن نے کہا تھا کہ ’قفقاذ کے تنازعے کے دوران بھی جرمنی اور روس کے اقتصادی تعلقات میں بہت بہتری آئی اوراب بھی ایسا ہی ہوگا، دوطرفہ اقتصادی مذاکرات پر قفقاذ کا تنازعے اثر انداز نہیں ہوا ہے ۔گزشتہ جرمن روس حکومتی مذاکرات جرمنی کے شہر ویز باڈن میں پچھلے سال منعقد ہوئے تھے۔