برلن سمٹ لیبیا میں قیام امن کے لیے اہم قدم ہے، گوٹیرش
22 جنوری 2020اقو ام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی جنگ زدہ شمالی افریقی ملک لیبیا میں امن بحالی کے سلسلے میں عالمی رہنماوں کے عزم اور وعدوں کی تعریف کی اور متحارب دھڑوں سے اپیل کی کہ وہ جنگ بندی معاہدہ کو جلد از جلد حتمی شکل دیں۔
اقو ام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کی سربراہی میں برلن میں بند کمرے میں ہوئی سمٹ کے بعد کونسل نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ گوٹیرش نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ”حقیقی سیاسی عمل" شروع کرنے کے لیے آگے بڑھنا نہایت ضروری ہے کیوں کہ پہاے سے طے شدہ کمٹ منٹس کی بعض خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔
گرٹیرش نے مزید کہا، ”مجھے امید ہے کہ برلن سمٹ میں جو وعدے کیے گئے ہیں، وہ لیبیا میں پائیدار قیام امن کے لیے راہ ہموار کریں گے۔" خیال رہے کہ لیبیا میں سن 2014 سے ہی دو متحارب حکومتیں قائم ہیں۔ بن غازی پر کنٹرول رکھنے والے جنگی سردار خلیفہ حفتر نے گذشتہ برس طرابلس پر فوجی حملے شروع کر دیے تھے۔
گوٹیرش نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی میزبانی میں برلن منعقدہ امن سمٹ کو لیبیا میں قیام امن کے حوالے سے ایک 'اہم قدم‘ قرار دیا۔ اس کانفرنس میں بارہ ممالک ایک پچپن نکاتی دستاویز اور آپریشنل پلان پر متفق ہوگئے ہیں۔ اس دستاویز اور آپریشنل پلان میں اتفاق کیا گیا کہ اس شمالی افریقی ملک کے داخلی تصادم میں کسی طرح کی مداخلت نہیں کریں گے اور اقوام متحدہ کی طرف سے عائد ہتھیاروں پر پابندی کا احترام کریں گے۔
.
لیبیا 2011ء میں ڈکٹیٹر معمر قذافی کے زوال کے بعد سے داخلی بحران کا شکار ہے اور اقتدار کی رسہ کشی جاری ہے۔ گذشتہ برس اپریل میں لیبین نیشنل آرمی کے سربراہ خلیفہ حفتر دیگر ملیشیا گروپوں کی مدد سے طرابلس پر قبضہ کے لیے نکل پڑے۔ وہ اس مقصد میں ابھی تک ناکام رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی حمایت یلافتہ حکومت وزیراعظم فائز السراج کی قیادت میں طرابلس میں قائم ہے۔ برلن میں ہونے والی امن کانفرنس میں وزیر اعظم فائز السراج اور ان کے حریف خلیفہ حفتر موجود تھے لیکن دونوں نے ایک دوسرے سے ملاقات سے گریز کیا۔
ج ا/ ع ح (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)