برلن میں اسلام پسند دہشت گردوں نے حملہ کیا، ٹرمپ
20 دسمبر 2016جرمن دارالحکومت برلن میں پیر کی شام ایک ٹرک شہر کی مرکزی کرسمس مارکیٹ پر چڑھ دوڑا، جس کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد بارہ ہو چکی ہے۔ اس ممکنہ حملے میں پچاس افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں کئی کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ اس واقعے پر امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ’اسلام پسند دہشت گردوں‘ کی کارروائی ہے۔
ٹرمپ نے اس کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مزید کہا ہے، ’’انتہا پسند تنظیم داعش اور دیگر اسلام پسند دہشت گرد مسیحی ممالک میں مسلسل مسیحی کمیونٹی کو ہلاک کر رہی ہے، جو ان کے عالمی جہاد کا ایک حصہ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد ’دہشت گردوں‘ کا صفایا کر دیں گے۔
ٹرمپ نے کہا، ’’ان دہشت گردوں کو ان کے علاقائی اور عالمی نیٹ ورکس کے ساتھ ہی ختم کرنا ضروری ہے۔ یہ ایک ایسا مشن ہو گا، جو ہم اپنے تمام ایسے ساتھیوں کے ساتھ مل کر سر انجام دیں گے، جو آزادی سے محبت کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا، ’’آج ترکی، سوئٹزرلینڈ اور جرمنی میں دہشت گردانہ حملے ہوئے اور یہ سلسلہ بگڑتا جا رہا ہے۔ تہذیب یافتہ دنیا کو اپنی سوچ بدلنا ہو گی۔‘‘
جرمن پولیس نے البتہ ابھی تک اس بارے میں کوئی رائے قائم نہیں کی ہے کہ برلن میں پیر کو دراصل ایک حملہ ہوا تھا۔ جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزئر کے مطابق تحقیقات کے مکمل ہونے تک اس بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جا سکتی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا ہے بظاہر معلوم ہوتا ہے ٹرک ڈرائیور نے دانستہ طور پر کرسمس مارکیٹ کو نشانہ بنایا ہے۔
رواں برس جولائی میں فرانسیسی شہر نیس میں ایک حملہ کیا گیا تھا، جس میں ٹرک ڈرائیور نے اپنا ٹرک لوگوں پر چڑھا دیا تھا۔ اس واقعے میں چھیاسی افراد مارے گئے تھے جبکہ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔ فرانس میں پیرس حملوں کے بعد سے ہنگامی حالت کا نفاذ ہے تاہم برلن کے واقعے کے بعد فرانس بھر میں سکیورٹی مزید بڑھا کر دی گئی ہے۔
جرمن پولیس نے مطابق ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا، جو مشتبہ طور پر اس ٹرک کا ڈرائیور تھا۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ مشتبہ شخص پاکستانی یا افغان شہری ہے، جو بطور مہاجر جرمنی داخل ہوا تھا۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان نے بتایا ہے کہ میرکل وزیر داخلہ اور برلن کے میئر کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ جرمن صدر یواخم گاؤک نے برلن میں اس واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ برلن اور جرمن کے لیے انتہائی دکھ کا واقعہ ہے۔