1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن میں ’صرف ہم جنس پرست خواتین کا قبرستان‘

مقبول ملک7 اپریل 2014

جرمن دارالحکومت میں ایک نیا قبرستان قائم کر دیا گیا ہے جو ہم جنس پرست خواتین کی تدفین کے لیے مخصوص ہو گا۔ چھ اپریل کو کھولا جانے والا یہ نیا قبرستان برلن کے وسیع و عریض کرسچن لُوتھیریئن قبرستان کے اندر قائم کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Bd7F
تصویر: DW/Maksim Nelioubin

ہم جنس پرست خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سرکردہ کارکن اَیسٹرِڈ اوسٹرلینڈ کے مطابق اس قبرستان کی صورت میں ہم جنس پرست عورتوں کو موقع فراہم کر دیا گیا ہے کہ وہ اپنی ’بعد از موت زندگی‘ میں بھی ایک دوسرے کے قریب رہ سکیں۔ یہ نیا قبرستان برلن میں انسانوں کی جس ابدی آرام گاہ کے اندر قائم کیا گیا ہے، وہ خود دو سو برس پرانی ہے اور برلن کے مشرقی حصے میں Prenzlauer Berg نامی علاقے میں قائم ہے۔

Straßenbahn Mobil ohne Auto
پرَینسلاؤر برگ کا علاقہ برلن شہر کے مشرق میں واقع ہےتصویر: picture-alliance/dpa

Astrid Osterland کا تعلق زافیہ (Safia) نامی اس تنظیم سے ہے جو بنیادی طور پر عمر رسیدہ ہم جنس پرست خواتین کے حقوق کے لیے کام کرتی ہے۔ 69 سالہ اوسٹرلینڈ نے اس Lesbian-Only Graveyard کے بارے میں بتایا کہ اس طرح کی آخری آرام گاہ کے قیام کا تصور ’زافیہ‘ نے چار سال قبل پیش کیا تھا۔

ان کے مطابق اس کا محرک یہ سوال بنا تھا کہ ایسی عمر رسیدہ خواتین کہاں دفن ہونا چاہیں گی اور آیا وہ بعد از موت بھی ایک دوسرے کے قریب ہی رہنا چاہیں گی۔ اَیسٹرِڈ اوسٹرلینڈ کے مطابق انہوں نے خود اپنے لیے بھی اس نئے قبرستان میں ایک جگہ مخصوص کرا لی ہے۔

ان کے بقول، ’’ہم اکٹھے رہنا چاہتی تھیں۔ ان کے ساتھ جن کے ساتھ ہم نے اپنی زندگیاں گزاریں، پیار کیا، کام کیا اور اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کی۔‘‘

اس ’قبرستان کے اندر قبرستان‘ کا رقبہ 400 مربع میٹر یا چار ہزار تین سو مربع فٹ بنتا ہے۔ اس آخری آرام گاہ میں بہت سے درخت بھی لگے ہوئے ہیں اور وہاں ریت سے ایسا پُرخم راستہ بھی بنایا گیا ہے جسے باقاعدہ لینڈ اسکیپ کے طور پر تیار کیا گیا ہے۔

Bildergalerie - Berühmte Friedhöfe in Deutschland - Alter Friedhof Bonn Gräber und Pflege
نیا قبرستان برلن کے دو سو سال پرانے کرسچن لُوتھیریئن قبرستان کے اندر قائم کیا گیا ہےتصویر: picture-alliance/Hans-Joachim

اس قبرستان میں مجموعی طور پر 80 قبروں کی گنجائش ہے، جہاں انتقال کر جانے والی ہم جنس پرست خواتین یا میت سوزی کی صورت میں ان کی راکھ کو دفنایا جا سکے گا۔ اَیسٹرِڈ اوسٹرلینڈ نے اس قبرستان کے قیام کے روز برلن میں صحافیوں کو بتایا کہ اس ’لیزبیئن قبرستان‘ کے لیے مالی وسائل خواتین کے لیے قائم سَیپھَو (Sappho) نامی ہاؤسنگ ایسوسی ایشن نے فراہم کیے۔

’زافیہ‘ کی عہدیداران کا کہنا ہے کہ اس قبرستان کا قیام ’مَردوں کے خلاف کوئی جنگ نہیں‘ ہے۔ اس تنظیم کے مطابق اس نئے قبرستان اور اس کے ارد گرد صدیوں پرانے کرسچن لُوتھیریئن قبرستان کے مابین کوئی حد بندی نہیں کی جائے گی اور نہ ہی دونوں کے درمیان کوئی رکاوٹیں کھڑی کی جائیں گی۔

اوسٹرلینڈ کے بقول اس قبرستان میں دفن انسانوں کے لیے محبت اور احترام کے اظہار کے لیے وہاں ہر کوئی جا سکے گا۔ اس قبرستان کے کھولے جانے کے موقع پر ’زافیہ‘ نے اپنے ایک مبارکبادی پیغام میں کہا، ’’یہ آرام گاہ غالباﹰ یورپ میں ہم جنس پرست خواتین کا پہلا قبرستان ہے، جس کا قیام ایک تاریخی واقعہ ہے۔ برلن تک کے سفر کی اب ایک وجہ اور بھی ہے، چاہے یہ کسی کا آخری سفر ہی کیوں نہ ہو!‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید