برونائی کے سلطان کی بادشاہت کے پچاس سال اور سونے کا تخت
مشرقِ بعید کی معدنی دولت کے حامل ملک برونائی کے عوام اپنے سلطان حسن البلقیہ کی تاج پوشی کا پچاس سالہ جشن منا رہے ہیں جو دو ہفتے تک جاری رہے گا۔ جشن کے آغاز پر شان و شوکت کے کیا نظارے تھے، یہ ان تصاویر میں ملاحظہ کیجیے۔
سنہری رتھ
سلطان حسن البلقیہ اپنے سونے کے گنبدوں والے محل سے باہر آئے تو عوام کا ایک جم غفیر اُن کے استقبال کو موجود تھا۔ برونائی کی ملکہ صالحہ اور سلطان ایک سنہری رتھ پر سوار تھے جسے اُن کے چاہنے والے اپنے ہاتھوں سے چلا رہے تھے۔
ایک جھلک کے منتظر
اپنے سلطان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے برونائی کی خواتین بھی ملکی پرچم ہاتھوں میں اٹھائے سڑک کے کنارے کھڑی تھیں۔
بادشاہ اور ملکہ
ملکہ صالحہ اور سلطان حسن رتھ پر نصب ایک سونے کے تخت پر بیٹھے تھے۔ اکہتر سالہ حسن البلقیہ چھ سو سال سے برونائی کے حکمران خاندان سے تعلق رکھنے والے انتیسویں سلطان ہیں۔
ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی
اس تمام ظاہری چمک دمک کے پیچھے برونائی میں سخت شرعی قوانین کے نفاذ کے ساتھ ساتھ مکمل بادشاہت کا نظام موجود ہے۔ یہاں ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے جو پھانسی یا پھر سنگ زنی کے ذریعے دی جاتی ہے۔
برطانوی ملکہ کے بعد طویل سلطنت
برطانوی ملکہ کوئین الزبتھ دوئم کے بعد سب سے طویل شاہی اقتدار رکھنے والے شخص سلطان حسن البلقیہ ہی ہیں۔ ملکہ الزبتھ دوئم کے ساتھ برونائی کے سلطان کی یہ تصویر سن 2015 کی ہے۔
اٹھارہ سو کمروں کا محل
سلطان آف برونائی کی تخت پوشی کی گولڈن جوبلی تقریبات کا آغاز اُن کے محل میں قائم اُس کمرے سے ہوا جہاں اُن کا تخت بچھایا گیا ہے۔ سنہرے گنبدوں والے اس محل میں اٹھارہ سو کمرے ہیں۔
دریا کے کنارے قصر
سلطان حسن البلقیہ کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔ اندازوں کے مطابق برونائی کے بادشاہ 20 بلین ڈالر کے سرمائے اور قیمتی گاڑیوں، اور سونے اور بڑے محلات کے مالک ہونے کی وجہ سے ایک لیجنڈ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ دریا کے کنارے اٹھارہ سو کمروں والا سلطان کا محل دنیا کے بڑے محلات میں سے ایک ہے۔
دنیا کی امیر اقوام میں سے ایک
تیل کی دولت سے مالامال ملک برونائی دنیا کے امیر ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ توانائی کی دولت کے باعث برونائی کے شہریوں کا شمار ان میں ہوتا ہے، جن کو ایشیا میں بلند معیار زندگی میسر ہے۔
دو ہفتے تک جشن
تخت پوشی کے پچاس سالہ جشن کی تقریبات آئندہ جمعے تک جاری رہیں گی۔ اس موقع پر ایشیا اور مشرق وسطی کے ممالک کے سربراہ گولڈن جوبلی کی شاہی ضیافت میں شرکت کریں گے۔