برڈ فلو سے بچاؤ کے لئے نئی تجرباتی ویکسین کی تیاری
1 اپریل 2009عموما یہ خدشہ ہوتا ہے کہ پرندوں سے خطرناک برڈ فلو وائرس ایچ فائیو این ون انسانوں میں منتقل نہ ہوجائے، جو کہ انہتائی خطرناک ہوسکتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق دنیا کے صرف پندرہ ملکوں میں سال 2003 سے اب تک 256 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ اس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔انسانوں کو برڈ فلو سے بچانے کے لئے حال ہی میں ہانگ کانگ میں سائنسدانوں نے ایچ فائیواین ون وائرس سے بچاؤ کے لئے ایک نئی ویکسین تیار کی ہے۔
ہانگ کانگ اور امریکی طبی سائنسدانوں نے حال ہی میں ایچ فائیواین ون وائرس سے بچاؤ کے لئے ایک تجرباتی ویکسین تیار کی ہے۔ جس کے لئے چیچک یعنی سمال پاکس کی ویکسین کو بطور کیریئر استعمال کیا گیا ہے۔ چوہوں پر کئے گئے ابتدائی تجربات کے مطابق یہ ویکسین بہت زیادہ مؤثر پائی گئی.
یونیورسٹی آف ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے مائیکروبائیولوجسٹ اور برڈ فلو کے ماہر Malik Peiris کا کہنا ہے کہ اس تجرباتی ویکیسن کے چوہوں پر استمعال سے ایچ فائیو این ون وائرس کے خلاف بہت تیزی سے اینٹی باڈیز یعنی وائرس کو ختم کرنے والےوائرس پیدا ہوئے۔ اور ان اینٹی باڈیز کی بننے کی رفتار Sanofi-Aventis کے طریقہ کار کی نسبت بہت زیادہ تھی۔
Sanofi-Aventis کی تیار کی جانے والی ویکسین کو امریکہ میں انسانوں کے لئے استعمال کی اجازت دی جاچکی ہے۔
طبی تحقیق کے شمارے Journal of Immunology میں چھپنے والے مضمون میں ہانگ کانگ اور امریکہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے ماہرین بتایا ہے کہ اس ویکسین کی تیاری کے لئے انہوں نے ایچ فائیو این ون وائرس کے پانچ اہم اجزاء سمال پاکس کی ویکسین میں شامل کئے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس کے لئے ویتنام میں پایا جانے والا برڈ فلو وائرس استعمال کیا گیا جو کہ بہت تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس طریقے سے تیار شدہ ویکسین کوجب چوہوں کو لگایا گیا تو ان میں انڈونیشیا میں پائے جانے والے برڈ فلو وائرس کے خلاف بہت ہی مؤثر اور طاقتور قوت مدافعت پیدا ہوگئی۔
دنیا سے چیچک یا سمال پاکس کا خاتمہ سن 1979 میں کردیا گیا تھا۔ اور اب ماہرین امید کررہے ہیں کہ اس بیماری کوختم کرنے والی ویکسین کی خصوصیات کو ایچ فائیو این ون وائرس کے خلاف بھی بہت مؤثر طریقے سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سمال پاکس ویکسین کو برڈ فلو کے خلاف بطور کیریئر استعمال کرنے کے بہت سے فوائد ہیں۔ مثلا سمال پاکس کی ویکسین کو تیار کرنے کی لاگت نہ صرف بہت کم ہے، بلکہ اسکی تیاری کے لئے بہت زیادہ جدید لیبارٹریوں کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ اس لئے بہت سے غریب ممالک کے لئے بھی یہ ویکسین تیار کرنا آسان ہوگا۔ اس کے علاوہ ایک اور اہم بات، اس ویکسین کی لمبے عرصے کی مدت استعمال ہے جو کئی سالوں تک ہے۔ گوکہ اس ویکسین کو بھی محفوظ رکھنے کے لئے ٹھنڈی جگہ پر رکھنا ضروری ہے مگر دیگر ویکسین کی نسبت اس کے لئے بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔
برڈ فلو کے خلاف اس تجرباتی ویکسین کی مارکیٹ میں دستیابی اور انسانوں میں اس کے استعمال میں ابھی چند برس لگیں گے۔ کیونکہ چوہوں پر اس کے استعمال کا جائزہ لینے کے بعد اسے بندروں پر آزمایا جائے گا اور آخر میں انسانوں پر اس کےاثرات کا جائزہ لینے کے لئے کلینکل ٹرائلز سے گزارا جائے گا۔ اور ان تمام مراحل کے بعد ہی یہ ممکن ہوسکے گا کہ اسے انسانوں پر استعمال کی باقاعدہ اجازت مل پائے۔