1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برکس کانفرنس: نگاہیں عالمی جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں پر

21 اگست 2023

ابھرتی ہوئی معیشتوں کے گروپ برکس کے رہنما منگل کو جوہانسبرگ میں ملاقات کر رہے ہیں۔ دنیا کی دولت کا ایک چوتھائی رکھنے والا یہ بلاک اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے اور عالمی جغرافیائی سیاست میں تبدیلی کی راہیں تلاش کرے گا۔

https://p.dw.com/p/4VOW0
سن 2009 میں قائم ہونے والا برکس اب عالمی جی ڈی پی کا 23 فیصد اور دنیا کی آبادی کے 42 فیصد کا احاطہ کرتا ہے
سن 2009 میں قائم ہونے والا برکس اب عالمی جی ڈی پی کا 23 فیصد اور دنیا کی آبادی کے 42 فیصد کا احاطہ کرتا ہے

جنوبی افریقہ کے صدر سائرل رامفوسا جوہانسبرگ میں منگل کے روز سے شرو ع ہونے والے تین روزہ سالانہ اجلاس میں برکس ممالک کے سربراہوں کے استقبال کے لیے تیار ہیں۔ چین کے صدر شی جن پنگ، بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اور برازیل کے صدر لوئز اناسیو ڈی سلوا اس میٹنگ میں ذاتی طور پر شرکت کررہے ہیں جب کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن بھی آن لائن شرکت کریں گے۔

'مودی اور شی باہمی تعلقات بحال کرنے پر متفق'، چین کا دعویٰ

پوٹن نے ذاتی طور پر شرکت نہیں کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کیونکہ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی گرفتاری کے وارنٹ کے نشانے پر ہیں اور اگر وہ جنوبی افریقہ کی سرزمین پر قدم رکھتے ہیں تو وہ اصولی طورپر اس کو نافذ کرنے کا پابند ہے۔ پوٹن کے بجائے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف جوہانس برگ جائیں گے۔

پریٹوریا میں چین کے سفیر شن ژیاؤ ڈونگ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ "روایتی عالمی گورننگ سسٹم غیر فعال، کمزور اور غیر سرگرم عمل ہو چکا ہے اور برکس بین الاقوامی انصاف کے دفاع میں تیزی سے ایک مضبوط قوت بن رہا ہے۔"

ایک نیا ورلڈ آرڈر: کیا برکس ممالک مغرب کا متبادل فراہم کر سکتے ہیں؟

 خیال رہے کہ برکس میں ملکوں کی دلچسپی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ کم ا ز کم 40 ملکوں نے اس میں شمولیت میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے جب کہ 23نے برکس کا رکن بننے کے لیے باضابطہ درخواستیں جمع کرائی ہیں۔ سن 2009 میں قائم ہونے والا برکس اب عالمی جی ڈی پی کا 23 فیصد اور دنیا کی آبادی کے 42 فیصد کا احاطہ کرتا ہے۔

برکس گروپ کے مقاصد کیا ہیں؟

کسی بلاک کا فریق بننا اب مجبوری ہے

ایشیا اور برکس کے لیے جنوبی افریقہ کے سفیر انیل سوک لال کا کہنا تھا کہ ممالک کے اس میں شمولیت کے لیے قطار میں کھڑے ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ "ہم جس دنیا میں رہتے ہیں وہ بہت زیادہ پولرائزڈ دنیا ہے اور روس یوکرین بحران کی وجہ سے دنیامزید پولرائز ہوگئی ہے۔ اس لیے ممالک کو فریق بننے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔"

سوک لال نے مزید کہا کہ "جنوب میں ممالک یہ نہیں چاہتے کہ انہیں یہ بتایا جائے کہ کس کی حمایت کرنی ہے، کیسا برتاو کرنا ہے اور اپنے خود مختار معاملات کو کیسے چلانا ہے۔ وہ اب اپنی اپنی پوزیشن پر زور دینے کے لیے کافی مضبوط ہیں۔"

افغانستان کی سرزمین کا دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو، برکس ممالک

لمپوپو یونیورسٹی میں بین الاقوامی سیاسیات کے استاذ لیبو کانگ لیگو ڈی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ "گروپ میں شامل ہونے کی خواہش مند بہت سی ریاستیں عالمی معاملات میں برکس کو موجودہ بالادستی کے ایک متبادل کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔"

اسی لیے برکس سربراہی کانفرنس میں تقریباً پچاس دیگر رہنما بھی "برکس کے دوست" کے طور پر شرکت کریں گے۔

اس سال کی میٹنگ کا موضوع ہے، "برکس اور افریقہ: باہمی تیز رفتار ترقی، پائیدار ترقی اور جامع کثیر الجہتی کے لیے شراکت داری۔"

برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم ’ایک پہیلی‘، ڈی ڈبلیو کا تبصرہ

ساوتھ افریقہ انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز میں افریقہ۔روس پروجیکٹ سے وابستہ اسٹیون گرزڈ کا کہنا تھا کہ "یہ ایک اہم موڑ کے نقطہ" پر مجتمع ہونا ہے۔

سوک لال کے مطابق سربراہی کانفرنس کے اختتام پر برکس کی رکنیت میں توسیع کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ متوقع ہے۔

 

 ج ا/ص ز (ا ے ایف پی)