برکینا فاسو کا بحران: فوجی حکومت پر بڑھتا عالمی دباؤ
4 نومبر 2014مغربی افریقہ کے ملک برکینا فاسو میں ستائیس برس تک حکومت کرنے والے صدر کمپاؤرے جمعے کے روز عوامی مظاہروں کی شدت اور اقتدار پر فوج کے قبضے کے بعد حکومت سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ فوج نے عبوری مدت کے لیے لیفٹیننٹ کرنل آئزک زیدا کو صدر مقرر کیا تھا لیکن آئزک زیدا کا کہنا ہے کہ فوج جلد ہی عبوری حکومت کے سامنے حکومتی باگ ڈور رکھ دے گی۔ برکینا فاسو کےعبوری سربراہِ حکومت کو ملک کے اندر اور بیرون ملک سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔
دارالحکومت واگاڈُوگُو میں قائم ہونے والی عبوری حکومت کو مغربی اقوام اور افریقن یونین کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔ براعظم افریقہ کی چوّن رکن تنظیم افریقین یونین نے برکینا فاسو میں فوج کی جانب سے قائم ہونے والی عبوری حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر دو ہفتوں کے دوران سویلین انتظامیہ کے حوالے عبوری حکومت کی منتقلی نہ کی گئی تو اُس کو کئی پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ایسا ہی بیان امریکا کی جانب سے سامنا آیا ہے کہ اگر فوجی حکومت قائم رہتی ہے تو امریکا فوجی تعاون کے عمل کو منجمد کر دے گا۔
برکینا فاسو کے دارالحکومت واگاڈُوگُو میں صحافیوں اور سفارتکاروں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فوج کے مقرر کردہ عبوری حکومت کے سربراہ لیفٹیننٹ کرنل آئزک زیدا کا کہنا تھا کہ جلد ہی دستور کے عین مطابق ملک کے ایگریکٹو اختیارات ایک عبوری حکومت کو منتقل کر دیے جائیں گے۔ زیدا کا کہنا تھا کہ وہ اِس عمل کو سرعت رفتاری سے مکمل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں لیکن احتیاط کا دامن نہیں چھوڑا جائے گا تا کہ غلطی کا کوئی امکان نہ رہے کیونکہ یہ ملک کی سالمیت اور استحکام کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ زیدا نے یہ بھی کہا کہ وہ ملک کو موجودہ بحرانی صورت حال سے نکالنے کے لیے سامنے آئے ہیں اور مسندِ اقتدار پر بیٹھ کر حکومت کرنا اُن کا مقصد نہیں ہے۔
لیفٹیننٹ کرنل آئزک زیدا کا بیان اتوار کی رات گئے ہونے والی اپوزیشن کے ساتھ میٹنگ کے بعد سامنے آیا ہے۔ یہ میٹنگ ہزاروں مظاہرین کی جانب سے فوج کا عبوری سربراہِ حکومت مقرر کرنے کے خللاف شدید مظاہرے کے بعد ہوئی تھی۔ برکینا فاسو میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سربراہ محمد ابن چمباس کی قیادت میں سہ فریقی مشن بات چیت کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ چمباس کی قیادت میں اقوام متحدہ، افریقی یونین اور مغربی افریقی ملکوں کی تنظیم ایکوواس کے نمائندے شامل ہیں۔ چمباس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ مشن فریقین کی کمٹ منٹ سے حوصلہ لیتے ہوئے عبوری حکومت کے قیام کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔