بریگزٹ ڈیل کے تعلق سے سرسری طور پر اتفاق
24 دسمبر 2020یورپی یونین کے دو سینیئر سفارت کاروں نے بدھ 23 دسمبر کو ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے یورپی یونین اور برطانوی مذاکرات کاروں کے درمیان تقریباً نو ماہ کی بات چیت کے بعد ایک آزادانہ تجارتی معاہدے کے حوالے سے سرسری طور پر اتفاق ہو گیا ہے۔ اس سے قبل یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن کی ایک سینیئر معاون نے کہا تھا کہ فریقین بات چیت کے آخری مرحلے میں ہیں۔
بات چیت پر قریبی نگاہ رکھنے والے ایک ذرائع کا کہنا تھا، ''ایک معاہدہ طے ہونے کے قریب ہے۔'' یورپی یونین کے جانب سے چیف مذاکرات کار مشیل بارنیئر نے منگل کے روز یورپی ارکان پارلیمان کو بتایا تھا کہ اس سلسلے میں ایک معاہدہ طے ہونے کے لیے کرسمس تک وقت مقرر کیا گیا ہے تاکہ وقتی طور پر معاہدہ کو ناکام ہونے سے بچا جا سکے۔
سفیروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں جمعرات 24 دسمبر کو ہونے والی حتمی میٹنگ میں اپنے تمام پہلوؤں کو یکجا کرلیں۔ لیکن یورپ کے 27 ممالک کے سفارت کاروں نے اب بھی اس بارے میں محتاط رویہ اپنانے کے لیے کہا گیا ہے۔
ماہی گیری کے حقوق پر اختلافات
بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے گزشتہ نو ماہ سے جو بات چیت جاری تھی اس کا متن ابھی تک یورپی حکومتوں کے ہاتھ نہیں لگا ہے۔ اس بارے میں جو بھی معاہدہ طے پائے گا اس پر تمام حکومتوں کو دستخط بھی کرنے ہوں گے۔ ایک ملک کے سفارت کار کا کہنا تھا، ''یہ سب اس بات پر منحصر ہے کہ ماہی گیری کے حوالے سے کن باتوں پر اتفاق ہوا ہے۔''
بریگزٹ کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات کے دوران ماہی گیری کے حقوق سب سے متنازعہ معاملات رہے ہیں۔ برطانوی ماہی گیروں کی طویل عرصے سے یہ شکایت رہی ہے کہ یورپی یونین کی کشتیاں برطانیہ کے پانیوں میں جو مچھلیاں پکڑتی ہیں اس میں سے انہیں اس کا مناسب حصہ نہیں ملتا ہے۔
چیف مذاکرات کار بارنیئر نے منگل کے روز یورپی ارکان پارلیمان سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات چیت میں کہا تھا کہ رہنماؤں کو دو قدم آگے بڑھ کہ سمجھوتہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا یہ مسئلہ، ''سیاسی اور بہت ہی حساس نوعیت کا ہے۔ لیکن میں انہیں اپنی سطح پر حل بھی نہیں کر سکتا۔''
کیا معاہدہ طے پا گیا ہے؟
برطانوی نشریاتی ادارے اسکائی نیوز نے خبر دی کہ ''معاہدہ طے پا گیا ہے'' تاہم ڈیوڈ فراسٹ نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ برطانوی ٹیم اب بھی مذاکرات کر رہی ہے۔ برطانوی حکومت کے ایک ترجمان نے اس پر تبصرہ کرنے سے منع کر دیا کہ آخر وہ کون سے متنازعہ امور ہیں جن کو حل کرنا اب بھی باقی ہے۔
بارنیئر کے ایک قریبی معاون کے مطابق غیر مناسب مسابقت کو روکنے اور معاہدے پر نگرانی کرنے کے اصولوں پر کم و بیش اتفاق ہو گیا ہے۔ برسلز میں حکام کو اس بات پر فکر لاحق ہے کہ برطانیہ یورپی کمپنیوں کو کمتر کر کے غیر مناسب طریقے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریگا۔
اگر فریقین یکم جنوری کے مقررہ وقت تک کوئی معاہدہ نہ کر سکے تو یہ واضح نہیں کہ جب تک کوئی حتمی معاہدہ طے نہ پائے جائے اس وقت تک دونوں میں کن شرائط کے تحت تجارت ممکن ہوسکے گی۔
مذاکرات کامیاب بنانے کی کوشش کے تحت ہی برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن گزشتہ کئی روز سے فون پر مسلسل رابطے میں ہیں۔ دونوں جانب کے بڑے تاجر اور کاروباری چاہتے ہیں کہ کوئی تجارتی معاہدہ طے پا جائے تاکہ اربوں ڈالر کی لاگت سے بچا جا سکے۔
اگر فریقین کے درمیان کوئی معاہدہ طے نہیں پایا تو پھر نئے برس کے آغاز سے ہی فریقین ایک دوسرے پر نیا تجارتی ٹیکس نافذ کرنے کا آغاز کر سکتے ہیں اور اس سے برطانوی سرحدوں پر افرا تفری کا ماحول پیدا ہوگا۔
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کا پورا عمل یورپی یونین کے تمام افراد کو یہ باور کرانے میں معاون ثابت ہوگا کہ یورپی یونین کی رکنیت کتنی اہم اور مفید ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''میرے خیال سے بیشتر لوگ یورپی یونین کی رکنیت کی اہمیت کو خاطر خواہ نہیں سمجھتے کیونکہ وہ اس کے عادی ہیں۔''
ہائیکو ماس کا کہنا تھا،’’تاہم یورپی یونین کی رکنیت کے فوائد بریگزٹ سے اچھی طرح سے واضح ہو گئے ہیں۔ آمد و رفت کی آزادی، تجارت اور نقل و حمل کی آزادی، تعلیم کی آزادی اور جہاں چاہیں آپ کام کریں۔ میں نہیں دیکھتا کہ اس وقت بیشتر رکن ممالک ان سہولیات کو ترک کرنا چاہتے ہیں۔''
ص ز/ ج ا