بغداد میں کار بم دھماکے میں 27 افراد ہلاک
9 جون 2016ایک پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ دارالحکومت کے ’نئے بغداد‘ نامی علاقے میں ہوا، جہاں بارود سے لدی ہوئی گاڑی ایک پر ہجوم علاقے میں کھڑی کی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق دھماکے میں اب تک زخمیوں کی تعداد 35 بتائی جا رہی ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
ایک طبی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دھماکے میں ہونے والے جانی نقصان کی تصدیق بھی کر دی ہے۔ انٹر نیٹ پر جاری ایک بیان میں اسلامک سٹیٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ان کا نشانہ شیعہ ملیشیا کے ارکان تھے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق آئی ایس کے اس بیان کی تصدیق نہیں ہو سکی تاہم اسے ایک ایسی ویب سائٹ سے جاری کیا گیا ہے، جو عموماً انتہا پسندوں کے زیر استعمال رہتی ہے۔
اسلامک سٹیٹ یا داعش جو ایک سنی انتہا پسند گروپ ہے، کی جانب سے اکثر بغداد میں شیعہ اکثریت کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ حالیہ ہفتوں کے دوران بغداد میں تقریباً روزانہ ہی ایسے حملے دیکھنے میں آ رہے ہیں اگرچہ جنوبی عراق میں شیعہ اکثریتی علاقوں میں پر تشدد واقعات میں کمی ہوئی ہے۔
عراقی حکام کی رائے میں بغداد اور اس کے مضافات میں ہونے والے شدید نوعیت کے یہ حملے عسکریت پسندوں کی جانب سے سکیورٹی فورسز کی توجہ اگلے مورچوں سے ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔ ان حملوں میں عراقی فورسز اور شیعہ ملیشیا کی جانب سے فلوجہ شہر میں پیش قدمی کے بعد شدت آئی ہے۔ عراقی دارالحکومت بغداد سے 65 کلومیٹر مغرب میں واقع اس شہر کو آئی ایس کے جہادیوں کے قبضے سے چھڑانے کے لیے حکومتی فورسز نے 23 مئی کو بڑی عسکری کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ فلوجہ کو عراق میں اسلامک اسٹیٹ کا گڑھ کہا جاتا ہے۔