بغیرمرضی کنڈوم اتارنے پر جرمن پولیس اہلکار کو سزا
19 دسمبر 2018برلن کے اس پولیس اہلکار کو آٹھ ماہ قید کے علاوہ نوکری سے معطلی کی سزا کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ اس مجرم پر سیکس کے دوران خاتون کی مرضی کے بغیر کنڈوم اتارنے کا جرم ثابت ہوا۔ اس مجرم کو تین ہزار یورو جرمانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
بھارتی ٹی وی چینلز پر ’کنڈومز کے اشتہارات‘ بند
پاکستان: مانع حمل مصنوعات کے اشتہارات پر پابندی
سیکس کے دوران کنڈوم اتارنے اور جنسی عمل جاری رکھنے کو ’سٹیلتھنگ‘ قرار دیا جاتا ہے اور میڈیا رپورٹوں کے مطابق سٹیلتھنگ کا یہ واقعہ نومبر 2017ء میں اس آدمی کے گھر پیش آیا۔ جرمن اخبار بلڈ کے مطابق اس واقعے کی متاثرہ 26 سالہ خاتون نے اس شخص سے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ کونڈم استعمال کرے۔
بلڈ اخبار کے مطابق جنسی عمل کے دوران کسی موقع پر اس نے کنڈوم اتار لیا اور جنسی عمل جاری رکھا، تاہم خاتون کو بعد میں معلوم ہوا کہ اس دوران اس شخص نے کنڈوم کا استعمال نہیں کیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس کے بعد یہ خاتون اس کے گھر سے نکلی اور اسے جنسی عمل کے ذریعے لاحق ہونے والی بیماریوں یا حاملہ ہو جانے سے متعلق تشویش تھی۔ اس کے بعد اگلے روز 37 سالہ مجرم نے اسے معذرت کا ایک پیغام بھیجا، جس میں اس نے اپنے اس ’بے وقوفانہ رویے‘ پر معذرت کی تھی۔
عدالت میں اس شخص کا موقف تھا کہ سیکس کے دوران یہ کونڈم پھٹ گیا تھا، جس کی وجہ سے اس نے اسے اتار پھینکا۔ ایک عدالتی ترجمان کے مطابق جرمنی میں اس جرم میں کسی شخص کو دی جانے والی سزا کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
جرمنی میں سن 2016ء میں جنسی جرائم کے قوانین میں اصلاحات کی گئی تھیں، جن میں جنسی عمل کے لیے کونڈم کا استعمال کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلے کا اختیار یہ عمل کرنے والے دونوں افراد کو دیا گیا تھا۔
تاہم عدالتی فیصلے کے مطابق اسٹیلتھنگ کے بغیر مرضی ہونے کے باوجود چوں کہ جنسی عمل خود مرضی سے ہو رہا تھا، اس لیے اسے ریپ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اگر اس عمل کو ریپ قرار دے دیا جاتا، تو ایسی صورت میں اس مجرم کو دو برس قید جب کہ تمام عمر کے لیے پولیس کی ملازمت کے لیے نااہل قرار دیا جا سکتا تھا۔
جینیفر، کامینوگونزالیس، ع ت، ع ح