بلغاریہ: کولڈ سٹوریج ٹرک سے ایک سو تیس مہاجرین برآمد
1 نومبر 2015بلغاريہ کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بيان کے مطابق مبينہ طور پر شام سے تعلق رکھنے والے ان پناہ گزينوں کو غير قانونی طريقے سے مغربی يورپ پہنچانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ بلغارین حکام نے اس ٹرک کو’کیپٹن آندرے اِیوو‘ نامی سرحدی گزرگاہ پر روکا۔ اس ’ريفریجريٹڈ‘ ٹرک ميں پینے کے پانی کی بوتلوں کے پيچھے 130 مہاجرين چھپے ہوئے تھے۔ ان میں سے 38 مرد ہیں، 33 خواتین اور 58 بچے۔ حکام کے مطابق طبی حوالے سے ان مہاجرين کی حالت پريشان کن نہيں ہے۔ ٹرک ڈرائيور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس واقعے سے قبل اسی سال اگست ميں يورپی یونین کے رکن ملک آسٹريا ميں ايسے ہی ایک ٹرک سے 71 مہاجرين کی لاشيں برآمد ہوئی تھيں، جو یورپ اسمگل کیے جانے کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ اس ٹرک کو انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے مجرم آسٹریا میں ایک شاہراہ کے کنارے پارکنگ میں کھڑا کر کے فرار ہو گئے تھے اور جب حکام کو اس ٹرک کا پتہ چلا تھا، تب تک اس میں موجود لاشیں گلنا شروع ہو چکی تھیں۔
تفتیشی ماہرین کے مطابق ان 71 تارکین وطن کی موت سردی اور دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔ بلغاریہ ميں ایک ٹرک سے 130 مہاجرین کی زندہ برآمدگی نے آسٹریا میں پیش آنے والے اس المناک واقعے کی یاد تازہ کر دی۔
يورپی يونين کے رکن ملک بلغاريہ ميں ان دنوں روزانہ بنيادوں پر تقريباﹰ سو ايسے غیر ملکیوں کو حراست ميں ليا جا رہا ہے، جو سياسی پناہ کی درخواستیں دینے کے طويل مرحلے اور مہاجر کيمپوں ميں قیام سے بچنے کے ليے خفيہ طريقوں سے بلغاريہ کے راستے مغربی يورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہيں۔
بلغاريہ کو، جو ایک غریب ملک ہے، خطے کے ديگر ممالک کی طرح مہاجرين کی بہت بڑی تعداد ميں آمد کے مسئلے کا سامنا نہيں۔ تاہم دارالحکومت صوفيہ میں حکام کو خدشہ ہے کہ موسم سرما کی آمد کے ساتھ بلغاریہ سے گزرنے والے مہاجرين کی تعداد ميں بھی اضافہ ہو جائے گا۔
اسی خدشے کے سبب ملکی سطح پر کی جانے والی کڑی نگرانی کے دوران کل صرف ہفتے کے روز ہی قريب چھ ہزار گاڑيوں کی تلاشی لی گئی۔ اس دوران انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے 16 مشتبہ اسمگلروں کو گرفتار کیا گیا۔ اس کے علاوہ ملک گير آپريشن ميں 495 ایسے پناہ گزينوں کو بھی حکام نے پکڑ لیا، جو غیر قانونی طور پر بلغاریہ میں داخل ہوئے تھے۔