بلقان سرحد کی بندش سے ہزاروں مہاجرین پریشان
20 نومبر 2015جمعے کے روز بلقان خطے میں مہاجرین کے لیے کام کرنے والی امدادی تنظیموں نے بتایا کہ سرحدوں پر کنٹرول کا عمل رائج کیے جانے کے بعد ہزاروں مہاجرین مغربی ممالک کی جانب اپنا سفر جاری رکھنے سے قاصر ہیں اور سخت سردی سے نبرد آزما ہیں۔
بلقان ریاستوں نے مہاجرین کے بہاؤ کو روکنے کے لیے ’فلٹرنگ‘ کا عمل شروع کیا ہے، جس کے تحت صرف انہیں افراد کو اپنے اپنے ممالک سے گزر کر مغربی یورپ کا رخ کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے، جن کا تعلق مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ علاقوں یا افغانستان سے ہے، جب کہ باقی مہاجرین کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق واپس بھیجے جانے والے افراد میں ایشیا اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے مہاجرین ہیں۔
سرحدوں پر نئے قواعد و ضوابط کا اطلاق مقدونیہ، سلووینیہ اور دیگر بلقان ریاستوں نے کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین اور بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین IOM کا کہنا ہے، اس اقدام کی وجہ سے سینکڑوں خاندان سرحدی کراسنگز پر پھنس کر رہ گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین UNHCR ایڈریان ایڈورڈز کا جنیوا میں نیوز بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا، ’’ان مقامات پر فوری امدادی سپلائی اور مہاجرین کے ٹھہرنے کی جگہوں کی گنجائش میں اضافے کی ضرورت ہے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ قریب چار ہزار مہاجرین روزانہ کی بنیاد پر یورپ پہنچ رہے ہیں، ’’ان (مہاجرین) کا یہ فیصلہ عجلت میں کیا گیا فیصلہ ہے، خانہ جنگی سے تنگ آ کر۔ انہیں اپنے گھر بار چھوڑنا پڑے۔ اپنے اہل خانہ سے بچھڑنا پڑا۔ یہ فیصلے موسموں سے تبدیل ہونے والے نہیں۔‘‘
بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین IOM کے ترجمان جول میلمین کا کہنا ہے، ’’سلووینیہ نے اپنی سرحدوں پر سلیکشن کا نظام نافذ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے خطرہ پیدا ہو گیا ہےکہ مہاجرین اپنا راستہ تبدیل کر کے بلغاریہ کے ذریعے مغربی یورپ تک پہنچنے کی کوشش کر سکتے ہیں، جب کہ وہاں صورت حال اور زیادہ خراب ہے۔‘‘