بلوچستان میں خودکش حملہ، ہلاکتوں کی تعداد 128 ہو گئی
13 جولائی 2018خبررساں ادارے روئٹرز نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کے دن بلوچستان کے ضلع مستونگ میں سراج رئیسانی کے قافلے کو خود کش حملے سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوئے اور بعد ازاں انہیں کوئٹہ منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
اس حملے کی ذمہ داری پاکستانی ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کر لی ہے۔ ذمہ داری قبول کرنے کا بیان اس جہادی تنظیم کی حامی ویب سائٹ عماق پر جار ہوا ہے۔
اس خود کش حملے کے نتیجے میں ابتدائی طور پر بیس ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی تھی جو بعد ازان بڑھا کر 128 ہو گئی ہے جبکہ دو سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ بلوچستان کے نگران وزیر اعلیٰ نے ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے زخمیرں می تعداد 120 سے زائد بتائی ہے جبکہ طبی حلقے زخمیوں کی تعداد دو سو سے زائد بتا رہے ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق یہ حملہ اس وقت کیا گیا، جب رئیسانی ایک انتخابی مہم کے دوران ضلع مستونگ کے درین گڑھ نامی علاقے سے گزر رہے تھے۔ وہ بلوچستان عوامی پارٹی کی ٹکٹ سے پی پی 35 سے انتخابات میں حصہ لے رہے تھے۔ عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ دھماکا انتہائی شدید نوعیت کا تھا، جس کی گونج علاقے بھر میں سنی گئی۔
حکام نے بتایا ہے کہ امدادی کارکن موقع پر پہنچ چکے ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شواہد جمع کر رہے ہیں۔ یہ تازہ کارروائی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب پاکستان میں پچیس جولائی کو عام انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔ دہشت گردی کے ممکنہ خدشات کی وجہ سے عبوری حکومت نے نواز شریف کی وطن واپسی کے موقع پر سیاسی اجتماعات کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔
جمعے کے دن ہی صوبہ خیبر پختوںخوا کے علاقے بنوں میں بھی ایک دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں چار افراد مارے گئے۔ یہ حملہ اکرام خان درانی کے ایک انتخابی مہم کی ریلی کے دوران ہوا۔ درانی کا مذہبی سیاسی جماعت تعلق متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) سے ہے، جو نواز شریف کی حامی ہے۔
ع ب / ا ا / خبر رساں ادارے