بلوچستان میں صحافی کا قتل، صوبائی وزیر کے خلاف تحقیقات
26 جولائی 2020بلوچستان کے صحافی انور جان کو گزشتہ روز دفتر سے گھر واپسی پر دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی جانب سے فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔ مقتول کے اہل خانہ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ قتل مبینہ طور پر موجودہ صوبائی وزیر برائے خوراک و آبادی سردار عبدالرحمان کھیتران نے کرایا ہے اور یہ کہ مقتول کو وزیر کی جانب سے جان سے مار دینے کی پہلے بھی کئی بار دھمکیاں مل چکی ہیں۔ متاثرہ خاندان کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صوبائی وزیر نے ہی کرایے کے قاتلوں کی خدمات حاصل کرتے ہوئے یہ کارروائی کرائی ہے۔
مقامی پولیس افسر عبدالعزیز کا اتوار کو کہنا تھا کہ اس قتل میں صوبائی وزیر کے ملوث ہونے کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب سردار عبدالرحمان کھیتران نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرہ خاندان نے پولیس رپورٹ میں جن حملہ آوروں کو نامزد کیا ہے، وہ ان کے اہلکار نہیں ہیں۔ نیوز ایجنسی اے پی نے صوبائی وزیر سے رابطہ کرنے کی متعدد کوششیں کیں لیکن یہ تمام کوششں ناکام رہیں۔
آزادی صحافت کا عالمی دن: ایک سال میں آٹھ پاکستانی صحافی قتل
مقتول صحافی کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ انور جان صوبائی وزیر کی مبینہ کرپشن کے خلاف تحقیقات جاری رکھے ہوئے تھا۔ بلوچستان کا صوبہ ایک عرصے سے بد امنی کا شکار ہے۔ وہاں کے صحافیوں کو نہ صرف بااثر سیاستدانوں بلکہ جرائم پیشہ گروہوں، سکیورٹی اداروں اور علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کے دباؤ کا بھی سامنا رہتا ہے۔
صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے پاکستان کا شمار خطرناک ممالک میں ہوتا ہے اور اس طرح کے حملے کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ انور جان کا قتل ایک ایسے وقت پر ہوا ہے، جب چند روز پہلے ہی دارالحکومت اسلام آباد میں مشہور صحافی مطیع اللہ جان کو اغوا کیا گیا اور شدید احتجاج کے بعد رات کو رہا کر دیا گیا۔
حکومت پاکستان یا سکیورٹی اداروں کی جانب سے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا گیا کہ مطیع اللہ جان کے اغوا میں کون ملوث تھا۔
ا ا / ع س ( اے پی)