1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں عسکریت پسندوں کا حملہ، میجر سمیت دو فوجی ہلاک

3 جولائی 2023

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں ایک آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں فوج کا ایک میجر اور ایک سپاہی ہلاک ہو گئے۔ حملے کے ساتھ ہی حملہ آور عسکریت پسندوں اور فوجی دستوں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4TLn2
Pakistan will offenbar Blockade des NATO-Nachschubs beenden
عسکریت پسندوں نے پاکستانی فوجی اہلکاروں پر یہ حملہ اس وقت کیا، جب وہ شدت پسندوں کی تلاش کے ایک آپریشن میں حصہ لے رہے تھےتصویر: dapd

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے پیر تین جولائی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی فوج کی طرف سے بتایا گیا کہ جس وقت عسکریت پسندوں نے فوجی اہلکاروں پر حملہ کیا، وہ شدت پسندوں کی تلاش کے لیے ایک آپریشن میں مصروف تھے۔

وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی، چھ باغی ہلاک

پاکستان آرمی کی طرف سے بتایا گیا کہ یہ حملہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں بلور کے مقام پر اتوار دو جولائی کے روز کیا گیا اور آج پیر کی دوپہر تک کسی بھی مسلح گروپ نے اس کی ذمے داری قبول نہیں کی تھی۔ ماضی میں ایسے حملوں کی ذمے داری یا تو تحریک طالبان پاکستان کے عسکریت پسند یا کچھ چھوٹے بلوچ علیحدگی پسند گروپوں کے جنگجو قبول کرتے رہے ہیں۔

فوج کے جاری کردہ بیان کے مطابق اس مسلح جھڑپ میں مارے جانے والے میجر کا نام ثاقب حسین تھا جبکہ دوسرا فوجی ایک نائیک تھا، جس کا نام باقر علی تھا۔

باجوڑ میں داعش کا کمانڈر دو ساتھیوں سمیت ہلاک، پاکستان آرمی

بلوچستان میں سرگرم علیحدگی پسند گروپ

رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے اور قدرتی وسائل سے مالا مال صوبے بلوچستان میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے عسکریت پسند یا علیحدگی پسند موجود ہیں، جو گزشتہ دو دہائیوں سے بھی زائد عرصے سے اپنی مسلح جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مولانا عبدالعزیز سے مبینہ بدسلوکی، پاکستانی طالبان کی دھمکی

ان گروپوں میں شامل بلوچ قوم پسند عناصر پہلے تو صوبے میں قدرتی وسائل سے ہونے والی آمدنی میں سے بلوچستان کے لیے زیادہ بڑے حصے کا مطالبہ کرتے تھے، لیکن بعد میں ان کی یہ جدوجہد مسلح بغاوت اور پھر بلوچستان کی اسلام آباد سے آزادی کی جنگ میں بدل گئی۔

پاکستانی حکام اکثر یہ کہتے ہیں کہ اس صوبے میں مسلح بغاوت اور عسکریت پسندی کا کافی حد تک خاتمہ کر دیا گیا ہے تاہم مسلح بلوچ قوم پسند گروپوں کی ارکان وہاں وقفے وقفے سے خونریز کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔

سکیورٹی خدشات، کان کنی کی صنعت کو اربوں کا نقصان

ایرانی سرحد کے قریب عسکریت پسندوں کا حملہ، دو پاکستانی فوجی ہلاک

ابھی کل اتوار دو جولائی کے روز بھی اسی صوبے میں عسکریت پسندوں نے ایک اور حملہ بھی کیا تھا، جس میںتین پولیس اہلکار اور نیم فوجی دستوں کا ایک رکن مارے گئے تھے۔

خیبر پختونخوا میں چھ پاکستانی فوجی اور سات ٹیچر بھی ہلاک

اس حملے میں عسکریت پسندوں نے صوبائی پولیس اور  نیم فوجی دستوں کی ایک مشترکہ چیک پوسٹ کو دستی بموں سے نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا تھا۔

یہ حملہ ایک ایسے علاقے میں کیا گیا تھا، جہاں مختلف رپورٹوں کے مطابق ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان کے عسکریت پسندوں کی موجودگی کافی زیادہ ہے۔

م م / ع ب (اے پی)

بندوقوں کے بازار میں ’کتابوں کی فاختہ‘