بلوچستان میں منشیات فروشوں کے خلاف آپریشن، آٹھ ہلاک
7 ستمبر 2022بلوچستان میں منشیات فروشوں کے خلاف آپریشن کے دوران پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں آٹھ اسمگلر ہلاک ہو گئے۔ کارروائی کے دوران منشیات کی سمگلنگ میں ملوث گروپوں کے متعدد ٹھکانے بھی مسمار کیے گئے ہیں۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کےایک سینیئر اہلکار عبدالوہاب کے مطابقمنشیات فروشوں کے خلاف کارروائیکا دائرہ صوبے کے دیگر شورش زدہ علاقوں تک بھی پھیلایا جا رہا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''پہلے مرحلے میں کوئٹہ کے ان علاقوں میں یہ آپریشن کیا جا رہا ہے جہاں منشیات فروشوں کے مشتبہ ٹھکانوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ یہاں سے بڑے پیمانے پر منشیات کو اندرون ملک بھی سپلائی کیا جاتا تھا۔ سٹی نالے کے حدود میں کارروائی کےدوران بڑے پیمانے پرمنیشات اوراسلحہ بھی برامد کیا گیا ہے۔‘‘
عبدالوہاب کا کہنا تھا کہ منشیات کے کاروبار میں ملوث مافیا کےخلاف خصوصی حکمت عملی کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے: ''کوئٹہ کے سٹی نالے میں اس سے قبل بھی کئی بار آپریشن کیے گئے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا نالہ ہے اور شہر کے کئی حصوں تک پھیلا ہوا ہے۔ ماضی میں یہاں ہونے والے آپریشنز میں کوئی خآص پیش رفت نہیں ہو پائی تھی۔ اس بار پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چاروں اطراف سے نالے کو گھیرے میں لے کر آپریشن کیا ہے۔‘‘
بلوچستان میں سیاسی امور کے تجزیہ کار ندیم خان کہتے ہیں کہ ایران اور افغانستان سے ملحقہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں منشیات کا کاروبار تشویشناک شکل اختیار کرچکا ہے۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''بلوچستان سے متصل پاک افغان سرحدی علاقوں میں عرصہ دراز سے بڑے پیمانے پر منشیات کا کاروبار ہو رہا ہے۔ ان علاقوں میں روپوش اسمگلرزکی بین الاقوامی مارکیٹ تک بھی رسائی ہے۔ اکثر اوقات منشیات کے ان اسمگلرز کے خلاف جب یہاں کارروائی شروع ہوتی ہے تو ملزمان یہاں سے افغانستان فرار ہوجاتے ہیں۔ اس وقت طالبان کی موجودگی میں یہ کاروبار وہاں مزید بڑھ چکا ہے۔‘‘
ندیم خان کا کہنا تھا کہ سرحدی سکیورٹی اورسرویلنس کے معاملات مزید بہتر بنانے سے منشیات کی اسمگلنگ میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکتی ہے۔
بلوچستان میں تعینات کاونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل اعتزاز گورایہ کہتے ہیں کہ بلوچستان میں ڈرگز سے حاصل ہونی والی آمدنی دہشت گردوں کی مالی معاونت کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔
کوئٹہ میں آج بدھ سات ستمبر کو ایک نیوز بریفنگ کے دوران انہوں نے مزید بتایا، ''منشیات کے خلاف شروع کیے گئے اس خصوصی آپریشن میں سی ٹی ڈی کی ٹیمیں بھی حصہ لے رہی ہیں۔ ہمیں تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ڈرگز کے کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدنی بلوچستان میں کالعدم تنظیموں لشکرجھنگوی اور بی ایل اے سمیت دیگر گروپوں کو بھی فراہم کی جاتی ہے۔ ڈرگز کی آمدنی سے عسکریت پسند اسلحہ اور دیگر لاجسٹک کا سامان خریدتے ہیں۔‘‘
اعتزاز گورایہ کا کہنا تھا کہ سٹی نالے کے حدود میں پولیس کی چوکیاں بھی قائم کی جائیں گی تاکہ وہاں ائندہ منشیات فروش اپنے ٹھکانے نہ بنا سکیں۔