بموں سے مجرموں کے فنگر پرنٹس حاصل کرنے والے نئے جرمن روبوٹ
7 اپریل 2015جنوبی جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ سے منگل سات اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یہ نئی ایجاد اس حوالے سے ایک منفرد کامیابی ہے کہ اب تک زیر استعمال زیادہ تر ٹیکنالوجی کے برعکس یہ نئی روبوٹک مشینیں اس طرح کام کریں گی کہ انہیں کسی بم یا دوسری شے پر موجود انگلیوں کے نشانات حاصل کرنے کے لیے اسے چھونے کی ضرورت نہیں ہو گی۔
جرائم کی تحقیقات کرنے والے وفاقی جرمن ادارے BKA کی باویریا میں صوبائی شاخ کے جدیدیت اور نئی تحقیق کے شعبے کے سربراہ لوتھار کوئہلر نے ڈی پی اے کو بتایا، ’’ان نئی روبوٹک مشینیوں کو شواہد کے طور پر فنگر پرنٹس کی حامل کسی بھی شے کو چھونے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ اس طرح یہ امکان نہ ہونے کے برابر رہ جائے گا کہ شواہد جمع کرنے کے عمل کے دوران اہم ثبوت ضائع ہو جائیں۔ یہ روبوٹ خاص طور پر انتہائی خطرناک حالات میں استعمال کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔‘‘
لوتھار کوئہلر نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے پولیس لیبارٹری میونخ کی یونیورسٹی آف ایپلائڈ سائنسز اینڈ ریسرچ اور باویریا کی ایک انجینئرنگ کمپنی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ ان روبوٹس کی کارکردگی کی ایک مثال یہ ہے کہ وہ دہشت گردوں کے نصب کردہ بموں سے ان کے فنگر پرنٹس اس طرح حاصل کر سکتے ہیں کہ پولیس اہلکار محض دور کھڑے ہو کر یہ عمل دیکھ رہے ہوں۔
اس تحقیقی منصوبے پر کام 2012ء میں شروع کیا گیا تھا۔ اس پروجیکٹ کو جرمن زبان میں جو نام دیا گیا، اس کا مخفف HUSSA اور مطلب ’انسانی شواہد کی تلاش‘ ہے۔ میونخ یونیورسٹی کے مطابق یہ دونوں نئے روبوٹس پولیس کو سال رواں کے آخر تک عام استعمال کے لیے فراہم کر دیے جائیں گے۔
ان بہت جدید روبوٹس کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے اس منصوبے سے وابستہ ماہرین نے ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ خودکار مشینیں کسی بھی بم، ہتھیار یا کسی دوسری شے پر موجود ممکنہ مجرموں کے ہاتھوں، انگلیوں یا پاؤں کے نشانات حاصل کر سکیں گی۔ اس عمل کے دوران ایک روبوٹ اِن ہیومن پرنٹس کو diffused لائٹنگ کے ذریعے دیکھے جا سکنے کے قابل بنائے گا جبکہ دوسرا روبوٹ ایک کیمیائی مادے کے بخارات کو استعمال کرتے ہوئے ان نشانات کو تصویری شکل میں محفوظ کر لے گا۔