1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بن غازی میں نو فلائی زون کا نفاذ

ندیم گِل18 مئی 2014

لیبیا کی فوج نے بن غازی اور اس کے نواحی علاقوں میں نو فلائی زون کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی طیارے کو مار گرایا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1C1tu
تصویر: Abdullah Doma/AFP/Getty Images

یہ اعلان بن غازی میں سابق جنرل خلیفہ حفتر کے وفادار مسلح گروپوں اور اسلام پسند ملیشیا کے درمیان جھڑپوں کے ردِ عمل میں سامنے آیا ہے۔ وزارتِ صحت کے مطابق اس لڑائی کے نتیجے میں کم از کم 79 افراد ہلاک اور 141 زخمی ہو گئے ہیں۔ قبل ازیں ہلاکتوں کی تعداد انتالیس بتائی گئی تھی۔

لیبیا کی فوج نے ریٹائرڈ جنرل خلیفہ حفتر اور ان کی بے قاعدہ فورسز پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ حکومت گرانے کے درپے ہیں۔ حفتر نے 2011ء میں معمر قذافی کے خلاف بغاوت کے دوران زمینی فورسز کی قیادت کی تھی۔ اب انہوں نے بن غازی میں لڑائی کے دوران جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر استعمال کیے ہیں۔

وزارتِ صحت کے مطابق جمعے کی لڑائی کے دوران زخمی ہونے والوں کو علاقے کے پانچ مختلف ہسپتالوں میں پہنچایا گیا ہے۔

Abdullah al-Thani Lybien Premierminister
لیبیا کے وزیر اعظم عبداللہ الثانیتصویر: picture-alliance/dpa

حفتر کا کہنا تھا کہ وہ بن غازی سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے کارروائیاں کر رہے ہیں۔ اس کے ردِ عمل میں فوج نے بن غازی اور اس کے نواحی علاقوں میں نو فلائی زون کے نفاذ کا اعلان کیا ہے اور خبر دار کیا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی طیارے کو مار گرایا جائے گا۔

لیبیا کی حکومت، پارلیمنٹ اور فوج نے حفتر کی جانب سے شروع کیے گئے آپریشن کو مرکزی حکام سے اقتدار چھیننے کے مترادف قرار دیا ہے۔

جنرل نیشنل کانگریس کے سربراہ نوری ابو سہمین نے سرکاری ٹیلی وژن پر ایک بیان میں کہا کہ حفتر کی کارروائی ریاستی دائرہ کار کے باہر ہے اور حکومت کا تختہ گرانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ’’حکومت گرانے کی کوشش میں شریک تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘‘

اس موقع پر لیبیا کے وزیر اعظم عبداللہ الثانی اور مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف عبد السلام جاد الله الصالحين بھی نوری ابو سہمین کے ساتھ موجود تھے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حفتر نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا: ’’ہمارے آپریشن کا مقصد حکومت کا تختہ گرانا نہیں اور اقتدار پر قبضہ کرنے کا ہمارا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اس آپریشن کا ایک واضح مقصد ہے اور وہ ہے لیبیا سے دہشت گردی کا خاتمہ۔‘‘

حفتر خود کو ’قومی مسلح فورسز‘ کا سربراہ قرار دیتے ہیں اور انہیں باغی افسروں اور آرمی یونٹس کی حمایت حاصل ہے جن کے پاس جنگی طیارے اور گن شپ ہیلی کاپٹر بھی موجود ہیں۔