’بن لادن کے خاندان کی رہائی کے لیے طالبان کا منصوبہ‘
10 ستمبر 2011رواں برس دو مئی کو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے اس کی بیویاں اور بچے پاکستان میں زیر حراست ہیں۔ پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’’انٹیلیجنس ایجنسیوں کی طرف سے الرٹ جاری کیا گیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان ملک کے اہم ترین لوگوں کو اغوا کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔‘‘ ملک کے مطابق: ’’وہ اغوا کیے گئے افراد کو اسامہ کے خاندان کی رہائی کے لیے بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
پاکستان کی وزارت خارجہ کی طرف سے قبل ازیں کہا گیا تھا کہ اسامہ بن لادن کی بیویوں جن میں ایک یمنی شہری جبکہ دو سعودی شہری ہیں، جلد ہی ان ممالک کے حوالے کر دیا جائے گا۔ تاہم پاکستان میں حکومت کی جانب سے قائم کردہ ایک خصوصی کمیشن اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی تفتیش کر رہا ہے، جس کے باعث ابھی تک ان خواتین اور بچوں کی متعلقہ ملکوں کو روانگی عمل میں نہیں آسکی ہے۔
تحریک طالبان پاکستان نے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے 20 سے زائد نوجوانوں کو اغوا کر رکھا ہے۔ طالبان ان کی رہائی کے بدلے نہ صرف بڑی تعداد میں قید طالبان کی رہائی چاہتے ہیں بلکہ ان کا مطالبہ ہے کہ قبائلی عمائدین طالبان کے خلاف ہونے والی کارروائیوں میں حکومت کی مدد سے بھی دستبردار ہوجائیں۔
پاکستانی قبائلی علاقے باجوڑ سے تعلق رکھنے والے ان نوجوانوں کو طالبان عسکریت پسندوں نے 31 اگست کو اس وقت اغوا کر لیا تھا جب وہ عید کے موقع پر تفریح کرتے ہوئے افغان سرحدی حدود میں داخل ہوگئے تھے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: ندیم گِل