بنگالی خواتین سگریٹ سازوں کے نشانے پر
29 جون 2010جی ہاں، بنگلہ دیش میں جگہ جگہ ایسے اشتہارات دکھائی دیتے ہیں، جوخاص طور پر خواتین کو سگریٹ نوشی کی دعوت دیتے ہیں۔ ’تمباکو نوشی صحت کے لئے مضر ہے ‘ ویسے تو شاید دنیا بھر میں سب سے زیادہ یہی اشتہار دیکھنے اور سننے میں آتا ہے۔ سینما ہو، ٹی وی یا پھر سگریٹ کے پیکٹوں پر وزارت صحت کے حکم پر لکھی گئی عبارت، ہر جگہ سگریٹ نوشی کے نقصانات کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے۔
تاہم بنگلہ دیش نیشنل ہسپتال میں سینے کے امراض کے شعبے میں ایسوسی ایٹ پروفیسر سیف الدین بنور کو سگریٹ کے بہت سے اشتہارات گمراہ کرنے والے نظر آتے ہیں۔ ایسے ہی ایک اشتہار نے انہیں نہ صرف محو حیرت کر دیا بلکہ اسے دیکھنے کے بعد ان کے اندر اس معاملے کی گہرائی تک پہنچنے کی جستجو بھی پیدا ہوگئی۔
اشتہار کچھ یوں تھا کہ ’ سگریٹ بچے کی پیدائش کے عمل کو سہل تر بنا دیتا ہے۔ بنگلہ دیش میں جگہ جگہ ایسے اشتہارات نظر آتے ہیں، جن میں تمباکو نوشی کرنے والوں سے یہ کہا جا رہا ہوتا ہے کہ وہ سگریٹ نہ پینے والوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ اسمارٹ، طاقتور اور محبت کرنے والے ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسی بات ہے جس کا دوسرے معاشروں میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
ڈاکٹر سیف الدین بنور نے ایک اشتہار دیکھا، جس پر لکھا تھا، حاملہ خواتین کے لئے سگریٹ نوشی نہایت فائدہ مند ہے۔ جب ایک عورت سگریٹ پیتی ہے تو اُس کے شکم میں موجود بچے کا سائز زیادہ نہیں بڑھتا اور اس طرح بچے کی ولادت کا عمل کم تکلیف دہ ہو جاتا ہے۔ سیف الدین بنور کے مطابق اس قسم کے اشتہارات نہایت سنگدل اور ظالمانہ ہوتے ہیں۔
تمباکو نوشی کے خلاف مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں سگریٹ کے اس طرح کے اشتہارات دراصل اس لئے اتنے عام ہوتے جا رہے ہیں کہ غربت کے شکار اس ملک میں نوجوانوں اور خواتین میں تمباکو کا استعمال خطرناک حد تک بڑھتا جا رہا ہے۔ مزید یہ کہ یہی رجحان بہت سے دیگر ترقی پذیر معاشروں میں بھی پایا جاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے انتباہ کیا ہے کہ تمباکو کا کاروبار کرنے والی کمپنیاں ترقی پذیر ممالک میں اپنا کاروبار مزید پھیلانے کے لئے اب خواتین کو ہدف بنا رہی ہیں۔ ڈھاکہ میں پھیپھڑوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس آنے والی خواتین مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت WHO کے ایک تازہ ترین سروے کے مطابق بنگلہ دیش میں بالغ خواتین کا 28 فیصد حصہ تمباکو کا استعمال کر رہا ہے جبکہ تمباکو نوشی کرنے والے مردوں اور خواتین دونوں کی شرح 43 فیصد ہے۔ 2004 ء میں یہ شرح 37 فیصد تھی۔ دوسرے لفظوں میں بنگلہ دیش میں41 ملین انسان تمباکو نوشی کرتے ہیں۔
ڈھاکہ حکومت کے صحت سے متعلقہ امور کے مشیر مدثر علی کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی دیہاتی عورتوں میں ایک وبا کی طرح پھیل چکی ہے۔ انہوں نے اس امرکا اقرار کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں تمباکو نوشی کی روک تھام سے متعلقہ قوانین کا اطلاق نہ ہونے کے برابر ہے۔
رپورٹ : کشور مصطفیٰ
ادارت : مقبول ملک