بنگلہ دیش اور بھارت میں بڑھتا تعاون
7 اگست 2010ڈھاکہ میں بھارتی سفارتخانے کے ترجمان دیپک متل کے مطابق اتنا بڑا قرضہ اس سے پہلے بھارتی حکومت نے کسی دوسرے ملک کو نہیں دیا۔ اسی طرح اب سے پہلے بنگلہ دیش نے بھی اتنا بڑا قرضہ کسی دوسرے ملک یا ادارے سے نہیں لیا۔ امکان ہے کہ بھارتی وزیر خزانہ پرنب مکھر جی نے ڈھاکہ پہنچ کر قرضے کی فراہمی کے اس معاہدے پر دستخط کردئے ہیں۔
ڈھاکہ حکومت کے مطابق اس رقم سے ملک میں ریلوے کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے ساتھ ساتھ اقتصادی ڈھانچےکو بہتر بنانے کے دیگر منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔ ایک ارب ڈالر کا یہ قرضہ ایک اعشاریہ 75 فیصد کی شرح سود سے فراہم کیا جا رہا ہے اور ادائیگی کی مدت بیس سال طے کی گئی ہے۔
2001ء تا 2006ء کے دوران بنگلہ دیش میں بنگلہ دیش نیشلسٹ پارٹی بی این پی کی حکومت کے دور میں ڈھاکہ اور نئی دہلی کے تعلقات خاصا تناؤ کے شکار تھے۔ بھارت مسلسل بنگلہ دیش پر عسکریت پسند باغیوں کو پناہ دینے کے الزامات عائد کرتا رہا تھا۔
اعتدال پسند جماعت عوامی لیگ کی موجودہ حکومت کے دوران ڈھاکہ اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں گرم جوشی دیکھی جا رہی ہے۔ بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے رواں سال جنوری میں بھارت کا اہم دورہ کیا تھا۔ بی این پی کا دعویٰ ہے کہ بھارت سے حاصل کئے گئے قرضے کا شرح سود اب بھی زیادہ ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی