1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے ایک اور رہنما کو سزاءِ موت

Kishwar Mustafa28 فروری 2013

بنگلہ دیش کی ایک جنگی جرائم کی ٹربیونل نے آج جمعرات کو سب سے بڑی اسلام پسند پارٹی ’اسلامی جماعت‘ کے رہنما دلاور حُسین سعیدی کو موت کی سزا سنا دی ۔

https://p.dw.com/p/17nVw
تصویر: Stringer/AFP/Getty Images

اس لیڈر پر 1971 ء کی جنگ کے دوران قتل عام، عصمت دری، لوٹ مار اور ہندو اکثریت کو زیر دباؤ لاکر اسلام قبول کرنے پر مجبور کرنے جیسے الزامات عائد ہیں۔ وکلاء اور اس ٹربیونل کے اہلکاروں کے مطابق 1971ء کی جنگ کے دوران جماعت اسلامی کے نائب صدر دلاور حُسین سعیدی مذکورہ جرائم میں ملوث تھے۔

حُسین سعیدی کو موت کی سزا اُس کورٹ کے تیسرے فیصلے میں سنائی گئی ہے جسے 1971ء کی جنگ کے دوران ہونے والے جرائم کی چھان بین کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

اُدھر بنگلہ دیش کی اسلامی پارٹی ’جماعت اسلامی‘ نے اپنے نائب صدر دلاور حُسین سعیدی کو موت کی سزا سنائے جانے کے فیصلے کے رد عمل میں پیشگی طور پر ایک دن کی ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا تاہم اسے بڑے پیمانے پر نظر انداز کیا گیا ہے۔

Islamistische Proteste in Bangladesh
جماعت اسلامی کے کارکنوں کا احتجاجتصویر: AFP/Getty Images

سعیدی جماعت اسلامی کے تیسرے چوٹی کے رہنما ہیں جن کے خلاف جنگی جرائم کی عدالت نے سزا سنائی ہے۔

قبل ازیں بنگلہ دیش کی اسی جنگی جرائم کی ٹربیونل نے فروری کے اوائل میں جماعت اسلامی کے ایک اور رہنما عبدالقادر مُلا کو 1971ء میں جنگ کے دوران انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ جبکہ عبدالقادر ملا نے خود پر لگے ان چھ الزامات کو رد کر دیا تھا۔

یاد رہے کہ گذشتہ مہینے ٹربیونل نےڈھاکہ میں جماعتِ اسلامی کے رہنما مولانا عبدالکلام آزاد کو ان کی عدم موجودگی میں سزائے موت سنائی تھی۔ وہ پہلے شخص ہیں جنہیں وزیر اعظم شیخ حسینہ کے احکامات پرتین برس قبل 2010 ء میں قائم کیے گئے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے مجرم قرار دیا تھا۔

Proteste in Dhaka
ڈھاکہ بھی پُر تشدد مظاہروں کی لپیٹ میںتصویر: Reuters

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق 1971 ء کی جنگ، جسے بنگلہ دیش کی پاکستان سے آزادی کی جنگ کہا جاتا ہے کے دوران تین ملین انسانی جانیں ضایع ہوئیں اور ہزارہا خواتین کو جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

دریں اثناء بنگلہ دیش کی جنگی جرائم کی اس ٹربیونل کو انسانی حقوق کے لیے سرگرم گروپوں کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان گروپوں کا کہنا ہے کہ یہ عدالت بین الاقوامی معیار پر پوری نہیں اتُرتی۔ اُدھر ہیومن رائٹس واچ نے وکلاء دفاع، گواہان اور تفتیش کاروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں زیر دباؤ لایا گیا ہے اور دھمکیاں دی گئی ہیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ جنگی جرائم کی یہ عدالت بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے سیاسی آلہ کار کے طور پر کام کر رہی ہے اور حسینہ اسے اپنی دو بڑی مخالف سیاسی جماعتوں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی بی این پی اور جماعت اسلامی کے خلاف استعمال کر رہی ہیں۔ بی این پی کی لیڈر اور شیخ حسینہ کی کٹر حریف بیگم خالدہ ضیا نے اس ٹربیونل کو ایک ڈھونگ قرار دیا جبکہ حسینہ واجد کی پارٹی اس عدالت پر لگے تعصب کے تمام تر الزامات کو رد کر چُکی ہے۔

km/aa (Reuters)