بنگلہ دیش میں کشتی ڈوبنے سے 32 افراد ہلاک
28 نومبر 2009حکام کے مطابق بارہ بچوں سمیت اب تک بتیس لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ بیشتر افراد نے تیر کر جان بچائی۔ تاہم تقریبا اسّی افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ کشی میں گنجائش سے کہیں زیادہ تعداد میں مسافر سوار تھے، جن کی تعداد پندرہ سو تھی۔ دراصل 'ایم وی کوکو فور' اس کشتی پر ساڑھے چار سو افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔
بیشتر مسافر اپنے علاقوں میں مسلمانوں کا مذہبی تہوار عیدالاضحیٰ منانے کے لئے جا رہے تھے۔ ایک عینی شاہد نے صحافیوں کو بتایا کہ لوگ عید کی نماز کے لئے ہفتہ کی صبح تک کسی بھی حال میں اپنے گھروں کو پہنچنا چاہتے تھے اور یوں لوگوں نے اپنے آرام کی پروا کئے بغیر جہاں ممکن ہوا، جگہ بنا لی۔
وزارت مواصلات کے مطابق حادثے کی وجہ جاننے کے لئے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں ہر سال کشتیاں ڈوبنے کے واقعات میں سینکڑوں افراد کی موت ہو جاتی ہے۔ تاہم گزشتہ دو برس کے دوران سخت قوانین کی وجہ سے کوئی بڑا حادثہ پیش نہیں آیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عصمت جبیں