بنگلہ دیش: کشتی حادثے میں ہلاکتوں کی تعداد 138تک پہنچ گئی
15 مارچ 2012بنگلہ دیشی حکام کے مطابق دیہاتیوں کو پانی پر تیرتی ہوئی مزید کئی لاشیں ملی ہیں۔ مقامی پولیس کے سربراہ شہاب الدین کے مطابق یہ لاشیں جائے حادثہ کے قریب سے ملی ہیں۔ رواں ہفتے منگل اور بدھ کے روز امدادی ٹیمیں 112 لاشیں تلاش کرنے میں کامیاب رہے تھے۔
مقامی پولیس کے سربراہ شہاب الدین خان کے بقول کشتی پر 200 کے قریب افراد سوار تھے ، جن میں سے 35 مسافروں کو حادثے کے بعد بچا لیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ان افراد کے علاوہ چالیس کے قریب افراد تیرتے ہوئے محفوظ مقامات تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔ یہ حادثہ جنوبی بنگلہ دیش میں دریائے میگھنا میں پیش آیا۔ سرکاری دعوؤں کے بر عکس بچ جانے والے ایک شخص نے بتایا کہ کشتی پر 300 کے قریب مسافر سوار تھے اور حادثے کے وقت زیادہ تر افراد سو رہے تھے۔ دو منزلہ کشتی ڈھاکہ سے شریعت پور جا رہی تھی۔
مقامی میڈیا کے مطابق ابھی بھی درجنوں افراد لاپتہ ہیں اور سینکڑوں افراد جائے وقوعہ کے قریب اپنے رشتہ داروں کی تلاش میں مصروف ہیں۔ غصے کے شکار کئی افراد کا شکایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امدادی کارروائیاں سست روی کا شکار ہیں۔ ایک خاتون پارول کا کہنا تھا کہ وہ منگل کی رات سے اپنے بھائی کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے انتظار کر رہی ہے۔ پارول کا بھائی اپنی شادی کی تقریب کے بعد سولہ دیگر رشتہ داروں کے ہمراہ اسی کشتی کے ذریعے واپس لوٹ رہا تھا۔ پارول کے مطابق ان کے خاندان کے سترہ افراد میں سے صرف چار زندہ بچ پائے ہیں جبکہ دولہا سمیت دیگر افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔
پارول کا انتہائی دکھی انداز میں روتے ہوئے کہنا تھا، ’’مجھے میرا بھائی واپس چاہیے، مجھے سب لوگ واپس کر دو۔ میں صرف ایک مرتبہ ان کے چہرے دیکھنا چاہتی ہوں۔ مجھے بھی ان کے پاس لے چلو۔‘‘
مقامی پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ ڈوبنے والی کشتی میں سے تمام لاشیں نکالی جا چکی ہیں تاہم وہ پولیس کو ابھی یہاں تعینات رکھیں گے تاکہ وہ لاپتہ افراد کی تلاش جاری رکھے۔
بنگلہ دیش میں 230 سے زائد دریا ہیں اور کشتیوں پر گنجائش سے زیادہ مسافر سوار ہونے کی وجہ سے اکثر حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: افسر اعوان