بنگلہ دیش: ہزاروں اپوزیشن کارکنوں پر 'جعلی' مقدمات درج
11 اکتوبر 2022انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بنگلہ دیش میں اپوزیشن کارکنوں کے خلا ف شیخ حسینہ حکومت کی اندھا دھند کارروائیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ملک میں پچھلے چند مہینوں کے دوران مسلسل اور طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ بعض مظاہروں کے دوران تشدد کے واقعات بھی پیش آئے۔
بنگلہ دیش: بجلی بچانے کے لیے اسکولوں اور دفاتر کے اوقات میں کمی
اپوزیشن نے وزیر اعظم شیخ حسینہ پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزاما ت لگائے ہیں اور ملک میں آئندہ عام انتخابات ایک غیر جانبدار نگراں حکومت کے تحت کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ عام انتخابات اگلے سال دسمبر میں ہوں گے۔
چار ہزار سے زائد افراد کے خلاف کیس درج
اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ترجمان سائرالکبیر خان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 22 اگست سے اب تک حکومت نے چار ہزار81 پارٹی حامیوں اور رہنماوں کے خلاف تشدد کے جعلی مقدمات بنائے گئے ہیں۔
بی این پی کے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ پارٹی کے دیگر 20 ہزار حامیوں پر بھی مقدمات درج ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت اس طریقہ کار کو اپنا کر مخالفین کو ہراساں اور اپنے خلاف ہونے والے مظاہروں میں لوگوں کو شرکت کرنے سے روکنے کی کوشش کررہی ہے۔
سائرالکبیر کا کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہروں میں پانچ کارکن ہلاک ہوچکے ہیں اور 2000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
بی این پی رہنما کا کہنا تھا کہ جب کبھی بھی حکمراں عوامی لیگ کے لاٹھی بردار کارکن ہماری ریلیوں پر حملے کرتے ہیں تو پولیس خاموش تماشائی بنی رہتی ہے لیکن جب ہم "مقابلے پر اترآتے ہیں" تو پولیس ہمارے خلاف کارروائی شروع کر دیتی ہے۔
بنگلہ دیشی اپوزیشن رہنما کی ڈی ڈبلیو سے بات چیت
بنگلہ دیش، جماعت اسلامی کے رہنما کو پھانسی دے دی گئی
انہوں نے کہا کہ "پولیس ایک غیر جانبدار فورس کے طور پر اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہی ہے۔"
پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہروں میں تین افراد ہلاک ہوئے ہیں تاہم وہ تشدد بھڑکانے کے لیے اپوزیشن کو مورد الزام ٹھہراتی ہے۔
گرفتاریاں، انتخابات سے قبل دھمکیوں کا حصہ
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے پیر کے روز کہا کہ اپوزیشن کارکنوں کی گرفتاریاں اور گھروں پر چھاپے انتخابات سے پہلے دی جانے والی دھمکیوں کا حصہ ہیں۔
بنگلہ دیش میں سینکڑوں افراد کی گمشدگی اور ہزاروں افراد کی ماورائے عدالت ہلاکتوں میں بنگلہ دیش سکیورٹی فورسز اور ریپڈ ایکشن بٹالین کے اعلیٰ حکام کے ان کے مبینہ کردار کے لیے امریکہ نے گزشتہ دسمبر میں سات اعلی بنگلہ دیشی سکیورٹی افسروں پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔
بنگلہ دیشی حکومت مخالفین کو پھانسیاں دینا بند کرے، ہیومن رائٹس
بنگلہ دیش انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنائے، جان کیری
ڈھاکہ اپوزیشن کارکنوں اور رہنماوں کی جبراً گمشدگی میں سکیورٹی فورسز کے ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ مجرم تھے اور پولیس کے ساتھ تصادم میں ہلاک ہوئے۔
شیخ حسینہ حکومت نے سکیورٹی افسران پر پابندی کے امریکی فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گزشتہ ماہ ایک افسر کو قومی پولیس کا سربراہ بنا دیا۔
بنگلہ دیش پولیس کے ترجمان منظور الرحمان نے اپوزیشن کارکنوں کے خلاف کارروائیوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی فورسز ملک کے تمام شہریوں کے حقوق کا احترام کرتی ہے اور صرف امن و قانون کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے ہی مداخلت کرتی ہے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی)