1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیشی کمانڈوز نے کیفے کلیئر کرا لیا، چھ حملہ آور ہلاک

عاطف توقیر2 جولائی 2016

بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کر کے ہی دم لے گی۔ یہ بات انہوں نے ڈھاکا میں ایک ریستوران پر دہشت گردانہ حملے کے خلاف آپریشن کے خاتمے پر کہی۔

https://p.dw.com/p/1JHr8
Bangladesch IS-Anschlag in Dhaka
تصویر: picture-alliance/abaca

جمعے کی شب دارالحکومت ڈھاکا کے ایک ریستوران میں چھ مسلح دہشت گرد داخل ہوئے تھے اور انہوں نے وہاں غیرملکیوں سمیت متعدد افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اس واقعے میں حملہ آوروں کے علاوہ دیگر 20 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

حسینہ واجد نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا، ’’یہ نہایت بہیمانہ حملہ تھا۔ یہ کس قسم کے مسلمان ہیں۔ ان کا کوئی مذہب نہیں ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’عوام کو ان دہشت گردوں کے خلاف مزاحمت کرنا چاہیے۔ میری حکومت کا عزم ہے کہ دہشت گردی اور عسکریت پسندی کو بنگلہ دیش سے اکھاڑ پھینکا جائے۔‘‘

دارالحکومت ڈھاکا کے حساس ترین علاقوں میں شمار ہونے والے سفارتی زون میں قائم ایک کیفے میں چھ مشتبہ شدت پسند داخل ہوئے اور انہوں نے وہاں موجود درجنوں افراد کو یرغمال بنا لیا۔ اس کیفے پر مسلح حملہ آوروں کا قبضہ ختم کرانے کے لیے فوجی کمانڈوز کا استعمال کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ فوجی آپریشن سے قبل متعدد یرغمالی بہ حفاظت باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے، جب کہ باقی مانندہ 13 یرغمالیوں کو بھی اس آپریشن کے ذریعے ریسکیو کر لیا گیا۔ اس واقعے میں تاہم متعدد افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔

Bangladesch IS-Anschlag in Dhaka
اس کیفے کو آزاد کرانے کے لیے فوجی آپریشن کرنا پڑاتصویر: picture-alliance/Pacific Press Agency/M. Hasan

بتایا گیا ہے کہ یہ حملہ آور جمعے کی شب مقامی وقت کے مطابق رات نو بج کر بیس منٹ پر اس وقت اس ریستوران میں داخل ہوئے، جب وہاں متعدد غیرملکیوں سمیت درجنوں افراد رات کا کھانا کھا رہے تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق ان حملہ آوروں نے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگاتے ہوئے دھماکے کیے، جس کے بعد پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔ ان جھڑپوں میں کم از کم دو پولیس اہلکار مارے گئے۔

دس گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس مقابلے کے بعد ہفتے کی صبح فوجی کمانڈوز اس ریستوران میں داخل ہو گئے اور تمام چھ حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔

ہولے آرٹیزن بیکری ریستوران، بنگلہ دیشی دارالحکومت کے سفارتی علاقے میں اپنے بڑے باغیچے اور مغربی طرز کے کھانوں کی وجہ سے مشہور ہے۔

اس حملے کے قریب چار گھنٹوں بعد دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ اس شدت پسند تنظیم کی جانب سے اس حملے کے وقت ریستوران کے اندر کی بھی کئی تصاویر جاری کی گئیں، جن میں متعدد افراد کی خون آلود لاشیں دیکھی جا سکتی تھیں۔

اس دعوے کے ساتھ یہ بھی بتایا گیا تھا کہ مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے قریب 20 افراد کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں بنگلہ دیش میں شدت پسندانہ حملوں میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے، جہاں متعدد سیکولر بلاگرز کو ہلاک کیا گیا، جب کہ ان تمام حملوں کی ذمہ داری مسلم شدت پسندوں کی جانب سے قبول کی گئی۔