بنیادی طور پر ہیمبرگ بیٹلزکی بنیاد بنا
17 اگست 2010
ہیمبرگ شہرکے’اندرا کلب‘ میں آج سے پچاس سال قبل جب بیٹلز پہلی مرتبہ پرفارم کر رہے تھے، تووہاں صرف جسم فروش خواتین اور ان کے گاہک ہی موجود تھے۔ بنیادی طور پر یہ ایک ڈانس کلب تھا اور بیٹلز کو اس وقت اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا موقع دیا گیا، جب ایک فنکارہ کا رقص ختم ہو چکا تھا اور دوسری رقاصہ کے اسٹیج پر آنے میں ابھی کچھ وقت باقی تھا۔ اسی پرفارمنس نے موسیقی کی دنیا میں بیلٹزکو بنیاد فراہم کی۔
برطانیہ کے شہر لیور پول سے تعلق رکھنے والے چار دوست جان لینن، پال میکارٹنی، جارج ہیریسن اور سٹوآرٹ سٹکلف اس گروپ کے بانی رکن تھے۔ تاہم ان کے ساتھ ایک پانچواں دوست بھی تھا، جوکچھ عرصے بعد یہ بینڈ چھوڑ کر چلا گیا تھا۔ بیٹلز نے ہمیبرگ میں دو سال گذارے اور مختلف کلبوں میں پرفارم کیا۔ اب سننے میں شاید یہ عجیب سا لگے لیکن ان چاروں دوستوں نےجرمن زبان میں بھی گیت گائے۔
جرمنی میں ان کو متعارف کرا نے اور ہیمبرگ کے مشہور کلب ’اندرا‘ میں ان کو موقع دلانے کا سہرا گروپ کے ایجنٹ ایلن ولیمز کے سر جاتا ہے۔ ولیمز اس وقت کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بیٹلز کے پاس اتنےکم پیسے ہوتے تھے کہ وہ کافی کے ساتھ صرف بریڈ ہی لیتے تھے۔ بریڈ پر مارملیڈ لگا کر کھانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
جرمنی میں ابتداء میں انہیں ہر ہفتے سو پاؤنڈ ملتے تھے۔ اس وقت یہ ان کے لئے انتہائی مناسب رقم تھی۔ سولہ اگست کو وہ اپنے ایجنٹ ولیمزکی چھوٹی سی بس میں روانہ ہوئے اور ہالینڈ سے ہوتے ہوئے سمندری راستے سے سترہ اگست کو ہیمبرگ پہنچے تھے۔ اس وقت ہیمبرگ کا شمار بدنام شہروں کی فہرست میں ہوتا تھا۔ شہر میں صرف سیکس شاپس، ڈانس کلبز اور اسی طرح کی دیگر مصروفیات ہوا کرتی تھیں۔ اسی وجہ سے ایک مرتبہ پال میکارٹنی نے کہا تھا کہ وہ پیدا تو لیورپول میں ہوئے، لیکن جوان ہیمبرگ میں۔
ان دوستوں کو ابتداء میں شہر کے بامبیز سینما کے پاس ایک گودام میں سونا پڑتا تھا، جو ایک باتھ روم سے متصل تھا۔ ہیمبرگ میں پہلے ہفتے کے دوران انہیں مختلف کلبز میں صرف اسی وقت اسٹیج پر آنےکا موقع دیا جاتا، جب وہاں کوئی رقاصہ موجود نہیں ہوتی تھی۔ تھا تو یہ ایک مشکل مرحلہ لیکن وقت کی دیوی ان پر مہربان ہوتی نظر آ رہی تھی۔ ان کی پرفارمنس ہی بہتر نہیں ہو رہی تھی بلکہ فینز بھی بڑھ رہے تھے۔
جرمنی کا ماحول اور ہیمبرگ کی نائٹ لائف نے دو سالوں تک ان لوگوں کو مقناطیس کی طرح اپنے ساتھ چپکائے رکھا۔ تاہم اس کے بعد جب بیٹلز واپس انگلینڈ پہنچےتوانہیں بخوبی اندازہ تھا کہ فینز ان سےکیا چاہتے ہیں، میوزک کیا ہوتا ہے اور ساتھ ہی ان کے پاس ایک پلان بھی تھا، جو اس وقت کے دوسرے میوزک گروپوں کو ان سے جدا کرتا تھا اور یہی بیٹلز کی ایک نئی شناخت تھی۔
ہیمبرگ میں بیٹل مینیا کے نام سے ایک عجائب گھر بھی قائم ہے۔ پاپولر موسیقی کی تاریخ میں بیٹلز گروپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اُن کے ایک ارب سے زائد ریکارڈ فروخت ہوئے۔ وہ ہر دور کے سو بڑے گلوکاروں میں شمارکئے جاتے ہیں۔ تاہم ابھی بھی یہ ایک پہیلی ہےکہ بیٹلز نےبرطانیہ کے کسی شہر کے بجائے ہیمبرگ ہی کا انتخاب کیوں کیا تھا ؟
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: مقبول ملک