1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بون شہر میں گندھارا نمائش

کشور مصطفٰی21 نومبر 2008

جرمن شہر بون میں قائم وفاقی جرمن ثقافتی ہال میں اکیس نومبر سے شروع ہونے والی دنیاء کی قدیم ترین تہذیبوں کی عکاس گندھارا نمائش‘ جرمنی سمیت دنیاء بھرکے شائقین کی غیر معمولی دلچسپی کا باعث نظرآرہی ہے۔

https://p.dw.com/p/FzNL
ایک عرصے سے بدھ مت کے دور کا تمدن اور اس انوکھی تہذیب کو مغربی دنیا کسی حد تک بھلا بیٹھی تھی۔تصویر: AP

یہ نمائش سابق جرمن دارلحکومت بون میں اکیس نومبر سن دو ہزار آٹھ سے پندرہ مارچ دو ہزار نو تک اورآئندہ سال یعنی سن دو ہزار نو میں نو اپریل سے لیکر پندرہ اگست تک موجودہ دارلحکومت برلن میں جاری رہے گی۔

Buddha - Kabul
سن دو ہزار ایک میں بامیان میں موجود بدھا کے دو قدآدم مجسموں کے طالبان کے ہاتھوں منحمد کیے جانے کے بعد یکایک تمام دنیاء کی توجہ افغانستان اور اور اس کی سرحدوں سے ملحقہ پاکستانی علاقوں پر مرکوز ہو گئی۔تصویر: Ratbil Shamel

ایک عرصے سے بدھ مت کے دور کا تمدن اور اس انوکھی تہذیب کو مغربی دنیا کسی حد تک بھلا بیٹھی تھی۔ سن دو ہزار ایک میں بامیان میں موجود بدھا کے دو قدآدم مجسموں کے طالبان کے ہاتھوں منحمد کیے جانے کے بعد یکایک تمام دنیاء کی توجہ افغانستان اور اور اس کی سرحدوں سے ملحقہ پاکستانی علاقوں پر مرکوز ہو گئی۔ جرمن شہر آخن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی سے منسلک جرمن ماہر اثار قدیمہ Michael Jansen اور ان کے ساتھیوں کے زہن میں یہ خیال آیا کہ مغربی دنیاء کو اس خطے میں پائے جانے والے انمول ثقافتی اور تہذیبی ورثے سے روشناس کروایا جائے۔ وہ کہتے ہیں:’’ تین سال قبل ہمارے زہن میں یہ خیال آیا اور تب سے ہم اس پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں۔ ہم نے سوچا کہ ثقافتی خزانے سے مالا مال اس علاقے کو جو ماضی میں شمال مغربی ہندوستان میں شامل تھاو اب پاکستان اور افغانستان کا حصہ ہے، اسے مغربی دنیا کے نزدیک لایا جائے، اسے متعارف کروایا جائے۔‘‘

Dossier Rückkehr der Religion - 10#11
’’بد قسمتی سے ان دنوں پاکستان اور اس کی سرحدوں سے ملحقہ علاقے کے بارے میں ہمیں صرف اور صرف منفی خبریں ہی ملتی ہیں۔ خود کش بم حملے، دھماکے ،عدم استحکام ، بس یہی ایک تاثر پایا جاتا ہے مغرب میں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ دنیا یہ فراموش کر بیٹھی ہے کہ اس علاقے کی بہت قدیم تہذیب اور ثقافت ہے۔تصویر: Flickr/~Mers

گندھارا نمائش میں رکھی جانے والے اشیاء دراصل سکندر اعظم کے دور سے لے کر اس کے بعد کی افغانستان اور وسطی ایشیاء تک پھیلی ہوئی گندھارا ثقافت و تمدن کی عکاسی کر رہی ہیں۔

اس نمائش کی اہمیت پرزوردیتےہوئے میشائیل یانسن کا کہنا تھا:’’بد قسمتی سے ان دنوں پاکستان اور اس کی سرحدوں سے ملحقہ علاقے کے بارے میں ہمیں صرف اور صرف منفی خبریں ہی ملتی ہیں۔ خود کش بم حملے، دھماکے ،عدم استحکام ، بس یہی ایک تاثر پایا جاتا ہے مغرب میں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ دنیا یہ فراموش کر بیٹھی ہے کہ اس علاقے کی بہت قدیم تہذیب اور ثقافت ہے۔‘‘

Bildersturm in Afghanistan
گندھارا تہذیب کی نمائش کا انتظام پاکستان کے آثار قدیمہ اور عجائب گھروں کے سرکاری محکمے کے تعاون سے کیا گیا ہے۔تصویر: AP

گندھارا تہذیب کی نمائش کا انتظام پاکستان کے آثار قدیمہ اور عجائب گھروں کے سرکاری محکمے کے تعاون سے کیا گیا ہے۔ اسکی افتتاحی تقریب میں شامل اس محکمے کے سربراہ ڈاکٹر فضل داد کاکڑ نے اس نمائش کے انعقاد پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اس کے اثرات پر روشنی ڈالی۔

گندھارا۔ پاکستان کا بدھ ثقافتف ورثہ۔ قدیم کہانیاں، خانقاہیں اور جنت نظیر مقام۔ شہر بون کے بعد یہ نمائش برلن میں دنیاء بھر کے شائقین کے لئے مقناطیسی کشش کا باعث بنے گی۔