بون میں مبینہ ’اسلام پسندوں نے بھارتی طالب علم کی زبان کاٹ دی‘
28 دسمبر 2012بھارتی اخبار ٹائمر آف انڈیا اور جرمن خبر رساں جریدے ڈیئر اشپیگل نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ 24 دسمبر کی رات کو یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب یہ بھارتی طالب علم سابق وفاقی جرمن دارالحکومت میں اپنی رہائش گاہ کی طرف جا رہا تھا۔
بون شہر کی پولیس کے مطابق اس واقعے میں شدت پسند مسلمانوں نے اس بھارتی شہری سے پہلے اس کا مذہب دریافت کیا اور پھر مبینہ طور پر مطالبہ کیا کہ وہ کلمہ پڑھ کر اسلام قبول کرے ورنہ اس کی زبان کاٹ دی جائے گی۔
اس پر اس نوجوان بھارتی شہری نے انکار کر دیا تو دو مبینہ اسلام پسندوں نے اس پر پیچھے سے حملہ آور ہوتے ہوئے پہلے اسے زد و کوب کیا اور پھر ایک تیز دھار آلے سے اس کی زبان کاٹ دی۔ پولیس کے مطابق بعد میں یہ حملہ آور ایک گاڑی میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس نے زخمی بھارتی طالب علم کی شناخت ظاہر نہیں کی تاہم یہ بتایا کہ اس کے مطابق حمہ آوروں کی تعداد دو تھی۔ بھارتی خبر ایجنسی پی ٹی آئی نے اس بارے میں برلن سے اپنی رپورٹ میں اس طالب علم کو آنے والے زخموں کی کوئی تفصیلات بتائے بغیر لیکن پولیس کے ایک ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جرمن حکام کے مطابق اس نوجوان کی مہیا کردہ معلومات قابل اعتماد ہیں۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق اس بھارتی طالب علم کو ایک خاتون راہگیر نے ایک سڑک پر اس طرح پایا تھا کہ اس کے منہ سے خون بہہ رہا تھا۔ اس پر اس خاتون نے ایمبولینس بلائی اور اس طالب علم کو ایک مقامی ہسپتال میں داخل کر دیا گیا، جہاں سے اسے ایک روز بعد فارغ بھی کر دیا گیا تھا۔
ٹائمز آف انڈیا نے اپنی آن لائن شاعت میں لکھا ہے کہ بون پولیس کا وہ شعبہ اس جرم کی چھان بین کر رہا ہے، جو سیاسی وجوہات کی بناء پر کیے جانے والے جرائم کی تحقیقات کا ذمہ دار ہے۔
جرمن خبر رساں جریدے ڈیئر اشپیگل نے اپنی آن لائن اشاعت میں لکھا ہے کہ یہ واقعہ 24 دسمبر کی رات دس بجے کے قریب بون شہر کے Poppelsdorf نامی علاقے میں پیش آیا۔ شہر کا یہ حصہ بون کی مشہور زمانہ یونیورسٹی سے زیادہ دور نہیں ہے۔
بون یونیورسٹی میں بڑی تعداد میں جنوبی ایشیائی طلباء بھی زیر تعلیم ہیں اور ان کی ایک کثیر تعداد شہر کے پوپلزڈورف نامی علاقے میں رہتی ہے۔
پولیس ملزمان کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔
(mm / ah (PTI, TOI, DS