بچوں میں موٹاپے کی وجہ وائرس ہے
22 ستمبر 2010بچوں کے امراض کے عالمی طبی جریدے Pediatrics میں محققین کی ایک تازہ ریسرچ شائع ہوئی ہے۔ اس میں بیان کیا گیا ہے کہ بچوں میں موٹاپے کی وجہ کوئی دائمی یا متعدی معاملہ نہیں ہے۔ اس کی اصل وجہ نزلہ و زکام کا ایک وائرس ہے جس کی بدن میں موجودگی سے بچے کا وزن مسلسل بڑھتا رہتا ہے۔ تازہ تحقیق میں کوریائی معالجین کے ساتھ امریکی اور اطالوی ماہرین بھی شریک ہیں۔
ان ماہرین کی ریسرچ کی بنیاد بچوں میں موٹاپے کی وجہ کس وائرس کا سبب ہے، پر مشتمل تھی۔ تحقیق کے بعد وائرس کا ابتدائی کھوج لگانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ ریسرچر کا کہنا ہے کہ موٹے بچوں میں اینٹی باڈی کا عنصر نارمل وزن والے افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس وائرس کی قسم Adenovirus-36 میں شمار کی جاتی ہے۔
تازہ ریسرچ میں 67 موٹے اور 57 نارمل وزن کے بچے شامل تھے۔ ان بچوں کی عمریں آٹھ سے اٹھارہ برس کے درمیان تھیں۔ ان پر کلینیکل ٹیسٹ کئے گئے اور ان کا مقصد ان کے خون میں اینٹی باڈی کی موجودگی کا تعین کرنا تھا۔ بائیس زیادہ وزن والے بچوں میں اینٹی باڈی نارمل وزن والے بچوں کے مقابلے میں سات فیصد زیادہ ہے۔ ان بائیس میں سے پندرہ انتہائی زیادہ وزن والے بچے تھے۔ زیادہ وزن والے بچوں میں Adenovirus-36 کی موجوگی بھی لیبارٹری ٹیسٹ سے ہی معلوم ہوئی ہے۔جن بچوں میں یہ وائرس موجود تھا ان کا وزن نارمل وزن سے بہت زیادہ تھا۔
تازہ ریسرچ سے قبل جن جانوروں کے اندر Adenovirus-36 موجود تھا وہ بھی موٹے اور زیادہ وزن کے حامل تھے۔ اس مناسبت سے تازہ تحقیق نے جانوروں پر کی جانے والی ریسرچ کو درست ثابت کردیا ہے۔ اس مناسبت سے ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کے اندر انسانی بدن میں مختلف لعابوں پر ریسرچ کرنے والے رچرڈ اٹکنسن کا کہنا ہے کہ یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے کیونکہ موٹاپا ایک پریشان کن بیماری ہے اور اس تحقیق سے مناسب علاج کی سمت صحیح ریسرچ ممکن ہے۔ رچرڈ اٹکنسن نے بھی وائرس کے خلاف ایک مدافعتی ویکسین تیار کرنے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے۔
یہ ایک دلچسپ امر ہے کہ Adenovirus کی کل پچپن قسمیں مختلف صورتوں میں دستیاب ہیں۔ بچوں میں موٹاپے کی بہتات سن 1970 کی دہائی کے بعد بہت کثرت سے ہوئی ہے۔ بچوں میں زیادہ وزن پر بھرپور ریسرچ کا عمل سن 1980 کی دہائی سے جاری ہے لیکن تاحال انسانی تحقیق کسی منزل تک نہیں پہنچ پائی ہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ تازہ ریسرچ پر مزید غوروخوص اور نتائج پر دوسرے معالجین کی رائے کے بعد ہی شافی ادویات سازی ممکن ہو سکے گی۔
اس ریسرچ کی نگران کیلیفورنیا یونیورسٹی کے سان ڈیگو کیمپس میں واقع ریڈی چلڈرن ہسپتال کے ماہر اطفال جیفری شویمرتھے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل