بھارت: اجتماعی عبادت کے لیے ہدایت نامہ جاری
5 جون 2020بھارت میں مذہبی مقامات کے دوبارہ کھلنے پر لوگوں میں جوش و خروش دیکھا جارہا ہے اور تقریباً ڈھائی مہینے کے وقفے کے بعد پہلی مرتبہ لوگ آٹھ جون سے مساجد، مندر، گردوارے، گرجاگھر اوردیگر مذہبی مقامات پر اجتماعی عبادت کرسکیں گے۔
حکومت نے عبادت گاہوں، دفاتر، ریستوراں وغیرہ کو کھولنے کے حوالے سے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) جاری کرتے ہوئے 65 برس سے زیادہ عمر کے بزرگوں اور دس برس سے کم عمر کے بچوں کے علاوہ حاملہ خواتین کو بھی گھر پر رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
حکومت نے اس حوالے سے تفصیلی ایس او پی جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ تمام مذہبی مقامات کے مین گیٹ پر سینیٹائزر رکھنے ہوں گے اور لوگوں کی تھرمل اسکریننگ لازمی ہوگی۔ صرف ان لوگوں کو عبادت گاہوں کے اندر داخل ہونے کی اجازت ملے گی جن میں کورونا وائرس کی کوئی علامت نہیں پائی جائے گی۔ تمام لوگوں کو ماسک یا فیس کور کا استعمال کرنا ہوگا۔
لوگوں کو مساجد میں اپنی اپنی جا نماز اورمندروں میں پوجا کے لیے چٹائی لے کر آنی ہوگی۔ مندروں میں مورتیوں کو چھونے اور مسجدوں میں مذہبی کتابوں کو ہاتھ لگانے پر بھی پابندی ہوگی۔ اس کے علاوہ لوگوں کو سوشل ڈسٹنسنگ کا خصوصی طور پر خیال رکھنا ہوگا۔ گویا مسجدوں میں نمازی کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کے بجائے کم از کم چھ فٹ کا فاصلہ رکھیں گے۔ مندروں اور دیگر مذہبی مقامات پر مورتیوں پر پانی چڑھانے یا ’پرساد‘ تقسیم کرنے پر بھی پابندی عائد رہے گی۔
ایس او پی میں کہا گیا ہے کہ عبادت گاہوں میں آنے والوں کو اپنے جوتے یا چپل اپنی گاڑیوں میں ہی رکھنا ہوگا انہیں عبادت گاہوں کے اندر لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ضرورت پڑنے پر ان کو رکھنے کے لیے عبادت گاہوں کے باہرانتظامات کرنے ہوں گے۔ عبادت گاہوں کے احاطے میں واقع دکانوں، اسٹالز یا کیفیٹریا پر بھی سوشل ڈسٹنسنگ کے ضابطے نافذ ہوں گے۔
حکومت نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ تمام مذہبی مقامات کے اندر کورونا وائرس سے بچنے کے طریقوں کے متعلق پوسٹرز نمایاں مقامات پر آویزاں کرنے ہوں گے۔ اس کے علاوہ آڈیو اور ویڈیو کے ذریعہ لوگوں کو اس بیماری سے بچنے کے طریقوں کے بارے میں مسلسل معلومات دینی ہوگی۔
خیال رہے کہ بھارت میں جاری لاک ڈاون کی وجہ سے معیشت پر انتہائی برا اثر پڑا ہے۔ ماہرین اقتصادیات اور صنعت کاروں نے کاروبار کو پوری طرح بند کردینے کے حکومت کے فیصلے کی نکتہ چینی کی ہے۔ حکومت نے جو ایس او پی جاری کی ہے اس میں معیشت کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
وزارت صحت کی طرف سے جاری ایس او پی کے مطابق اگر کسی دفتر میں کووڈ 19 کے ایک یا دو کیسز پائے جاتے ہیں تو پورے احاطے کو بند کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آفس کو وائرس سے پاک کرنے کے بعد دوبارہ کام شروع کیا جاسکتا ہے۔ اگر کووڈ 19 کے زیادہ معاملے سامنے آتے ہیں تو پوری عمارت کو 48 گھنٹے کے لیے بند کرنا ہوگا اور اس وقت تک تمام ملازم گھر سے کام کریں گے۔ تاہم دفاتر سے اپیل کی گئی ہے کہ جتنا ممکن ہو وہ میٹنگ کے لیے ویڈیو کانفرنسنگ کا استعمال کریں۔ اس کے علاوہ دفتر کے اندر بڑی میٹنگوں کی اجازت نہیں ہوگی۔ انتہائی ضروری میٹنگ کے دوران سوشل ڈسٹنسنگ کے ضابطوں پر عمل کرنا ہوگا۔
ریستورانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے یہاں کھانا کھلانے کے بجائے ’ٹیک اوے‘ پر زور دیں۔ اسی طرح ہوٹلوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مہمانوں کو اپنے یہاں قیام کی اجازت دینے سے قبل ان کی صحت سے متعلق ریکارڈ ضرور حاصل کرلیں۔ اس کے علاوہ ان کے شناختی کارڈ اورسفرکی تفصیلات وغیرہ بھی حاصل کریں۔
متاثرین کی تعداد 2.25 لاکھ سے متجاوز
بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ وزارت صحت کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق ملک میں متاثرین کی تعداد دو لاکھ 26 ہزار 859 ہوگئی ہے جبکہ اب تک چھ ہزار 363 افراد اس وبا سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹے میں 273 لوگوں کی موت ہوگئی اور 9851 ریکارڈ نئے کیسز سامنے آئے۔ حالانکہ ایک لاکھ 12 ہزارسے زائد متاثرین اب تک صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔