امبانی کی کمپنی سے لاکھوں افراد پریشان کیوں ہیں؟
23 نومبر 2021گھریلو ضروریات کی عام چیزیں سپلائی کرنے والے وپریش شاہ گزشتہ آٹھ دنوں سے ڈیٹال صابن کی ایک بھی ٹکیہ دکانداروں کو فروخت نہیں کرپائے ہیں۔ یہ وہی دکاندار ہیں جو گزشتہ 14برسوں سے ان سے ہی ایسی چیزیں خریدتے رہے ہیں۔
ممبئی سے تقریباً 320کلومیٹر دورمہاراشٹر کے سانگلی کے قریب ویٹا میں وپریش شاہ برطانیہ کی ریکیٹ بینکائزر کمپنی کے مصدقہ ڈسٹریبیوٹر ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ان کے سب سے وفادار کسٹمرز بھی اب ان سے سامان خریدنا بند کررہے ہیں کیونکہ یہ دکاندار اب جیومارٹ پارٹنر ایپ کا استعمال کرنے لگے ہیں۔
وپریش کہتے ہیں کہ دکانوں پر سامان فروخت کرنے جاؤ تو دکاندار جیو مارٹ ایپ دکھا دیتے ہیں جس پر قیمتیں 15فیصد تک کم ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ دکاندار ان سے طنزیہ لہجے میں کہتے ہیں،" تم نے تو ہمیں بہت لوٹا ہے۔" وپریش کہتے ہیں کہ اس علاقے میں میں ریکیٹ کا ڈسٹری بیوٹر ہوں اور کبھی مارکیٹ پر میری اجارہ داری تھی۔
وپریش شاہ کہتے ہیں کہ جیومارٹ جس قیمت پر سامان دے رہا ہے اس قیمت پر سامان فروخت کرنے کے لیے انہیں اپنی جیب سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ کرنے پڑے ہیں۔ لیکن وہ مسلسل ایسا نہیں کرسکیں گے۔
کیا ہے جیومارٹ ایپ
جیومارٹ ایشیا کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز کی ایک ایپ ہے جس کے ذریعہ وہ بھارت کے ریٹیل سیکٹر میں " انقلاب" لانا چاہتے ہیں۔
بھارت میں مہاراشٹر کے ویٹا جیسے ہزاروں چھوٹے گاؤں اور قصبات ہیں جہاں کے چھوٹے چھوٹے خردہ فروش اب تھوک سامان خریدنے کے لیے جیومارٹ کی مدد لے رہے ہیں۔ یہ چھوٹے دکاندار بھارت کے آج کے 900ارب ڈالر کے ریٹیل مارکیٹ کے بیشتر حصے کے مالک ہیں۔
مکیش امبانی نے جس طرح جیو مارٹ کے ذریعہ ٹیلی کوم سیکٹر میں اتھل پتھل مچادی تھی وہ کچھ ایسا ہی کام اب ریٹیل سیکٹر میں کر رہے ہیں۔ جیومارٹ کے ذریعہ ایمازون اور والمارٹ جیسی امریکی کمپنیوں کو سخت مقابلہ دے رہے ہیں اور بھارت میں بڑی تیزی سے اپنا قدم آگے بڑھارہے ہیں۔
یہ ہنگامہ کیسے برپا ہوا؟
بھارت میں تقریباً چھ لاکھ گاؤں ہیں۔ ان میں تھوک سپلائی کے لیے تقریباً چار لاکھ ڈسٹری بیوٹرز ہیں۔ اب تک یہ تھوک تاجر تین سے پانچ فیصد کے منافع پر خردہ فروشوں کو سامان فروخت کررہے ہیں۔ یہ تجارت ذاتی سطح پر ہوتی ہے۔اور خردہ فروش یا تو خود سامان لے جاتے ہیں یا پھر تھوک فروخت کرنے والے تاجر ان کی دکانوں پر سامان پہنچادیتے ہیں۔
لیکن ریلائنس کے ماڈل نے اس سسٹم میں "ہنگامہ" برپا کردیا ہے۔ جیومارٹ ایپ پر خردہ فروش اپنی دکان سے ہی آر ڈر بک کرتے ہیں اور انہیں 24گھنٹے میں سامان پہنچ جاتے ہیں۔ ریلائنس دکانداروں کو تربیت بھی دیتا ہے کہ انہیں آرڈر کیسے بک کرنا ہے۔اس کے علاوہ ادھار اور مفت میں نمونے حاصل کرنے جیسی سہولیات بھی فراہم کرتا ہے۔
ریلائنس کے اس قدم کا نقصان ریکیٹ، یونی لیور، کالگیٹ پامولیو جیسی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لاکھوں چھوٹے ڈسٹری بیوٹرز اور سیلز مین کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ درجنوں سیلز مین، ڈسٹری بیوٹروں اور ایک ٹریڈر گروپ کے لوگوں سے بات چیت سے یہ نتیجہ سامنے آیا کہ ان لوگوں کا پورا کاروبار ہی مشکل میں پڑ گیا ہے۔
ان لوگوں نے بتایا کہ ایپ آنے کے بعد سے 20سے 25فیصد تک کاروبار کم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگوں کو ملازمت سے فارغ کرنا پڑا ہے اور گاڑیاں تک فروخت کرنی پڑی ہیں۔
ویٹا میں ڈسٹری بیوٹرشپ کرنے والے وپریش شاہ بتاتے ہیں کہ ان کے پاس آٹھ افراد کام کرتے تھے جس میں سے چار کو انہوں نے ملازمت سے فارغ کردیا ہے اور انہیں خدشہ ہے کہ گزشتہ 50برسوں سے جاری ان کا یہ خاندانی کاروبار اگلے چھ ماہ بھی برقرار نہیں رہ سکے گا۔
پرتشدد احتجاج
اس نئی صور ت حال کا اثر کئی مقامات پر پرتشدد شکل میں سامنے آیا ہے۔مہاراشٹر او رتمل ناڈو میں کئی مقامات پر جیو مارٹ کی گاڑیو ں کا راستہ روکا گیا۔ آل انڈیا کنزیومر پراڈکٹس ڈسٹری بیوٹرز فیڈریشن کے چار لاکھ ممبران ہیں۔اس فیڈریشن کے صدر دھیریہ شیل پاٹل کہتے ہیں کہ وہ ریلائنس کی مخالفت جاری رکھیں گے۔
پاٹل نے بتایا، " ہم گوریلا تکنیک اپنائیں گے۔ ہم تحریک جاری رکھیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کمپنیاں ہماری اہمیت سمجھیں۔"
حالانکہ ریلائنس پر اس طرح کے احتجاج کا کوئی اثر نہیں ہو رہا ہے اور اس کا کاروبار پوری تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ریلائنس نے اس حوالے سے سوالات کے جواب تو نہیں دیے لیکن کمپنی سے تعلق رکھنے والے ایک ذرائع نے بتایا کہ خردہ فروش دکانوں کو اپنے نیٹ ورک میں شامل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
کولگیٹ اور یونی لیور نے بھی اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا جبکہ ریکیٹ نے صرف اتنا کہا کہ اس کے کسٹمرز اور ڈسٹری بیوٹرز اس کی تجارت کا اہم حصہ ہیں۔
ج ا/ ع ب (روئٹرز)