بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان میچ سے کرکٹ عالمی میلے کا آغاز
19 فروری 2011جنوبی ایشیا کے تین ممالک میں منعقد ہونے والے ان مقابلوں میں اس مرتبہ 14 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا ان عالمی مقابلوں کی میزبانی کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ بین الاقوامی کرکٹ میں ٹیسٹ سٹیٹس کی حامل ٹیموں کے علاوہ کینیا، کینیڈا، آئرلینڈ اور ہالینڈ کی ٹیمیں بھی ان مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں۔
بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان اب تک کھیلے جانے والے میچوں میں بھارت کا پلہ بھاری ہے تاہم گزشتہ ورلڈ کپ میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں بھارت کی شکست نے اسے پہلے ہی مرحلے میں ورلڈ کپ سے باہر کر دیا تھا۔ اُس ورلڈ کپ میں بھارت کے کپتان راہول ڈراوڈ جبکہ ٹیم کے کوچ گریگ چیپل تھے۔ بھارتی کپتان مہندر سنگھ دھونی کے مطابق ان کی ٹیم ٹیسٹ کرکٹ میں ٹاپ جبکہ ایک روزہ مقابلوں میں دوسرے نمبر پر ہے اور انہیں قوی امید ہے کہ وہ یہ ورلڈ کپ جیت کر سن 1983ء کی فتح کے باب کو دوہرا دیں گے۔ دھونی کے مطابق،’میں نے کبھی گزشتہ ورلڈ کپ میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں شکست کا سوچا نہیں مگر ظاہر ہے ہم اسے دوبارہ ہر گز دوہرانا نہیں چاہیں گے۔‘
دھونی نے میچ سے قبل اپنے ایک بیان میں کہا کہ ورلڈ کپ وارم اپ میچوں میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسی ٹیموں کے خلاف بھارت کی فتح کے بعد کھلاڑیوں کے حوصلے بہت بلند ہیں اور وہ جیت کے جذبے کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔
دوسری جانب بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے کپتان شکیب الحسن نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کی ٹیم پورے اعتماد کے ساتھ بھارتی ٹیم کا مقابلہ کرے گی،’ہمارے بولر بہت اچھی فارم میں ہیں اور بلے باز بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں جبکہ فیلڈنگ کے شعبے میں بھی ٹیم نے انتہائی محنت کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ ٹورنامنٹ صرف بھارت کے خلاف میچ کا نام نہیں بلکہ وہ اس میچ کے علاوہ دیگر چھ لیگ میچوں میں بھی اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔
ابتدائی طور پر ان عالمی مقابلوں کی میزبانی کے لیے پاکستان کو بھی شامل کیا گیا تھا تاہم وہاں سلامتی کی خراب صورتحال اور سن 2009ء میں سری لنکا کی ٹیم پر لاہور میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان کو عالمی کپ کی میزبانی کی دوڑ سے باہر کر دیا گیا تھا، یہی وجہ ہے کہ ورلڈ کپ مقابلوں کے انعقاد کے موقع پر بنگلہ دیش میں سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں۔ پہلے میچ کے موقع پر دارالحکومت ڈھاکہ میں 20 ہزار سریع الحرکت سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ ٹیموں اور تماشائیوں کی حفاظت کے لیے ایک سکیورٹی حصار بھی قائم کیا گیا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ