بھارت: ایک ساتھ تين طلاقیں، کابینہ نے سزا کی منظوری دے دی
19 ستمبر 2018بھارتی وفاقی وزير برائے قانون روی شنکر پرساد نے بتايا کہ کابينہ نے منظوری اس ليے دی کيونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود مسلم برداری میں تین طلاق دینے کا سلسلہ ابھی رکا نہيں، ’’اس صورتحال میں آرڈیننس کو فوری طور پر منظور کرنا بے حد ضروری تھا‘‘۔
سپريم کورٹ نے اس عمل کو گزشتہ برس ہی غير قانونی قرار دے ديا تھا تاہم وزير اعظم نريندر مودی کی حکومت چاہتی تھی کہ ایک ساتھ تين مرتبہ طلاق دينے کو ايک ايسا جرم قرار ديا جائے، جسے سر انجام دينے والے کی ضمانت پر رہائی نہ ہو سکے اور اسے تين سال تک کی سزا بھی سنائی جا سکے۔
ماہرین کی رائے میں نریندر مودی اس طرح مسلم خواتین ووٹرز کی حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم مودی پہلے ہی مسلم خواتین کو بیک وقت تین طلاقیں دینے کی متنازعہ روایت کو ناانصافی قرار دیتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ مسلمان خواتین کو مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک کا نشانہ نہ بنایا جائے۔
بھارت میں مجموعی طور پر قریب سترہ کروڑ مسلمان آباد ہیں، جن میں سے زیادہ تر سنی ہیں اور ان کے لیے مسلم پرسنل لاء یا اسلامی خاندانی قانون لاگو ہوتا تھا، جسے سن 1937 میں باقاعدہ طور پر منظور کیا گیا تھا۔